السلام علیلکم: یہ پاکستان جسے بہت ہی مہنگی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا تھا .. مگر قیام پاکستان سے لیکر آج تاریخ تک اور آج کے بعد بھی
یہ من حیث القوم بیوقوف ہی رہیں گے کیونکہ اس قوم میں نہ کبھی عقل آئی تھی اور نہ انشاءاللہ آئے گی. قیام پاکستان سے لیکر آج کے بعد بھی اس
ملک کا ھر باشندہ بیوقوف رہے گا کیونکہ بار بار کی تجربے کے بعد بھی اس قوم کو عقل نہیں آئی ہر 5 سال بعد یہ قوم آئندہ 5 سال کیلئے اپنے آپ
کو غلام بنانے پر تُلا ہوا ہے . اس مبارک ملک میں چپڑاسی سے لیکر صدر اور وزیر اعظم تک سب کے سب عوام کے اعلیٰ ترین دُشمن ہیں . عوام کو ہر حکومت نے غلام رکھا ہمارے ہاں چپڑاسی بھی ایک اعلیٰ عہدے دار ہوتا ہے . اُسکی بھی اپنی ایک حکومت ہوتی ہے. اُس کے نرغے میں آنے والا بھی دوسرا سانس لینے کی ہمت نہیں کرسکتا . تو اُس سے اعلیٰ درجے کی آفسر کی کیا اختیارات ہونگے. اس مبارک ملک ے 18کروڑ عوام پر چند ہی لوگوں نے اپنا قبضہ جمایا ہوا ہے . اور ہر 5 سال بعد یہی قبضہ پہلا قابض دوسرے آنے والے قابض کے سپرد کرتا ہے.
مجھے غصہ ان کے عوام پہ بہت آرہا ہے کہ ہر 5 سال بعد یہی بے غیرت عوام اپنا ذاتی کام چھوڑکر ان امیروں کیلئے جلسے جلوس کرتے ہیں کبھی کبھی یہی بے غیرت عوام ان جلسے اور جلوس میں مارے بھی جاتے ہیں . پتہ نہیں یہ قوم کب سُدرے گی . ان لوگوں نے اپنی عزت خود کھودی ہے . ان امیروں کے سامنے ہر وقت سر بسجود رہتے ہیں.
ایک صاحب (ماما جی) نے سرنجوں کی بات کی تھی کہ ناکارہ سرنجوں سے سٹرا بنادیئے جاتے ہیں لیکن وہ صاحب یہ نہیں جانتے کہ ان سرنجوں سے سٹرا نہیں دوبارہ استعمال میں لائے جاتے ہیں صرف دھلانے کے بعد دوبارہ پیک کیے جاتے ہیں .اور تو اور جس امیر کے پاس حکومت وقت کی طرف سے جو حرام کی رقم کسی طریقے سے ملتی ہے وہ امیر دوائی کا کارخانہ بناتا ہے اور اُس کارخانے میں جو دوائیاں تیار کی جاتی ہے پتہ نہیں عوام کو کیا کھلارہے ہیں .
میرا بس چلےتو میں تو ان 19کروڑ عوام میں سے صرف اور صرف غریبوں کو چھوڑکر باقی 12کروڑ کا قیمہ بناکرسمندر میں پھینکوں گا مگر پھر خیال آتا ہے کہ ان حرامیوں کے قیمہ سے تو سارے سمندر کے مچھلیاں بھی ناقابل خوراک ہونگے .
یہ من حیث القوم بیوقوف ہی رہیں گے کیونکہ اس قوم میں نہ کبھی عقل آئی تھی اور نہ انشاءاللہ آئے گی. قیام پاکستان سے لیکر آج کے بعد بھی اس
ملک کا ھر باشندہ بیوقوف رہے گا کیونکہ بار بار کی تجربے کے بعد بھی اس قوم کو عقل نہیں آئی ہر 5 سال بعد یہ قوم آئندہ 5 سال کیلئے اپنے آپ
کو غلام بنانے پر تُلا ہوا ہے . اس مبارک ملک میں چپڑاسی سے لیکر صدر اور وزیر اعظم تک سب کے سب عوام کے اعلیٰ ترین دُشمن ہیں . عوام کو ہر حکومت نے غلام رکھا ہمارے ہاں چپڑاسی بھی ایک اعلیٰ عہدے دار ہوتا ہے . اُسکی بھی اپنی ایک حکومت ہوتی ہے. اُس کے نرغے میں آنے والا بھی دوسرا سانس لینے کی ہمت نہیں کرسکتا . تو اُس سے اعلیٰ درجے کی آفسر کی کیا اختیارات ہونگے. اس مبارک ملک ے 18کروڑ عوام پر چند ہی لوگوں نے اپنا قبضہ جمایا ہوا ہے . اور ہر 5 سال بعد یہی قبضہ پہلا قابض دوسرے آنے والے قابض کے سپرد کرتا ہے.
مجھے غصہ ان کے عوام پہ بہت آرہا ہے کہ ہر 5 سال بعد یہی بے غیرت عوام اپنا ذاتی کام چھوڑکر ان امیروں کیلئے جلسے جلوس کرتے ہیں کبھی کبھی یہی بے غیرت عوام ان جلسے اور جلوس میں مارے بھی جاتے ہیں . پتہ نہیں یہ قوم کب سُدرے گی . ان لوگوں نے اپنی عزت خود کھودی ہے . ان امیروں کے سامنے ہر وقت سر بسجود رہتے ہیں.
ایک صاحب (ماما جی) نے سرنجوں کی بات کی تھی کہ ناکارہ سرنجوں سے سٹرا بنادیئے جاتے ہیں لیکن وہ صاحب یہ نہیں جانتے کہ ان سرنجوں سے سٹرا نہیں دوبارہ استعمال میں لائے جاتے ہیں صرف دھلانے کے بعد دوبارہ پیک کیے جاتے ہیں .اور تو اور جس امیر کے پاس حکومت وقت کی طرف سے جو حرام کی رقم کسی طریقے سے ملتی ہے وہ امیر دوائی کا کارخانہ بناتا ہے اور اُس کارخانے میں جو دوائیاں تیار کی جاتی ہے پتہ نہیں عوام کو کیا کھلارہے ہیں .
میرا بس چلےتو میں تو ان 19کروڑ عوام میں سے صرف اور صرف غریبوں کو چھوڑکر باقی 12کروڑ کا قیمہ بناکرسمندر میں پھینکوں گا مگر پھر خیال آتا ہے کہ ان حرامیوں کے قیمہ سے تو سارے سمندر کے مچھلیاں بھی ناقابل خوراک ہونگے .