Rashid Ali Parchaway

راشید صاحب کے لیے اطلاع ہے کہ آنے والے وقت میں اپ کمپیوٹر کے ماہرین میں شمار ہونگے انشاء اللہ


Join the forum, it's quick and easy

Rashid Ali Parchaway

راشید صاحب کے لیے اطلاع ہے کہ آنے والے وقت میں اپ کمپیوٹر کے ماہرین میں شمار ہونگے انشاء اللہ

Rashid Ali Parchaway

Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.

Jamal Abad Michni Parchaway.

Keywords

Affiliates


free forum

Forumotion on Facebook Forumotion on Twitter Forumotion on YouTube Forumotion on Google+


    بدی کے بچے

    Admin
    Admin
    Admin
    Admin


    Posts : 527
    Join date : 09.10.2014

    بدی کے بچے Empty بدی کے بچے

    Post by Admin Sun May 03, 2015 12:07 pm

    پہلے میرا خیال تھا کہ پاکستان میں غریب پیدا ہونا بہت بڑا جرم ہے، پھر رائے میں تبدیلی آئی کہ نہیں پاکستان میں کمزور پیدا ہونا زیادہ بڑا جرم ہے، پھر وقت اور حالات نے بتایا کہ بیٹا پاکستان میں پیدا ہونا ہی سب سے بڑا جرم ہے، اور خاص طور پر پاکستان میں مسلمان پیدا ہونا تو نا قابلِ معافی جرم ہے۔
    غریب کا وجود تو یہاں کسی کھاتے میں ہی نہیں گنا جاتا، کمزور ہونا پیسے سے نہیں تو ذہنیت سے غریب ہونے کی نشانی ہے، کیوں کے بہت سے دلیر غریب تو اس معاشرے سے اپنے حصے کا حق کسی نہ کسی طور لے ہی لیتے ہیں، بائے ہک اور بائے کروک، اب اگر انسان غریب بھی ہے اور کمزور بھی تو اسکے لئیے تو پاکستان میں پیدا ہونا واقعی بہت بڑا جرم ہے اسے تو رضا کرانہ طور پر ہی خود کشی کرلینی چاہئیے، کہ وہ ساری زندگی پیسے والے لوگوں کے چمکتے جوتوں میں اپنا بجھا ہوا چہرہ ہی دیکھتا رہ جاتا ہے، کیا معاشرہ ہے کہ امیروں کے جوتے چمک رہے ہیں اور غریبوں کے چہرے تک بجھے ہوئے ہیں، جہاں تک رہی بات پاکستان میں مسلمان پیدا ہونے کی تو اگر تو وہ لگی بندی ذہنیت کا شکار نہیں ہے تو ساری زندگی خود سے یہ ہی سوال کرتے ہوئے گزار دے گا کہ میں ہوں کیا؟ دیوبندی ہوں؟ بریلوی ہوں؟ شعیہ ہوں، سنی ہوں؟ اہلحدیث ہوںِِ؟مقلد ہوں یا غیر مقلد ہوں؟ اگر یہ سب نہیں ہوں تو کیا واقعی میں مسلمان بھی ہوں یا نہیں؟۔
    پتہ نہیں لوگ خود کو کسی فرقے کسی مسلک یا کسی نام نہاد مذہبی جماعت سے وابسطہ کرتے ہوئے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری خطبہ کیوں بھول جاتے ہیں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلکل واضع الفاظ میں فرما دیا تھا کہ دیکھو میرے بعد تفرقوں میں مت بٹ جانا، ایک دوسرے کی گردن نہ مارنے لگنا، اور پھر ساتھہ ہی یہ بھی فرما دیا کہ آج دینِ اسلام مکمل ہوگیا، اکثر خیال آتا ہے جس وقت حضور پاک یہ تاریخی الفاظ فرما رہے تھے کہ آج دینِ اسلام مکمل ہوگیا، اس وقت حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہہ کونسے فرقے سے تھے؟ بریلوی تھے؟ اس وقت حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہہ کونسے مسلک کونسے فرقے سے تعلق رکھتے تھے؟ اہلحدیث تھے؟ اس وقت حضرتِ عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہہ کونسے فرقے کونسے گروہ سے تھے؟ دیوبندی تھےِ؟ اس وقت حضرت علی کرم اللہ وجہہ کونسے فرقے سے تھے؟ شیعہ تھے؟۔
    یعنیٰ جس وقت آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے دین مکمل ہونے کی منادی کردی اس وقت تو ایسا کوئی فرقہ ایسا کوئی مسلک نہیں تھا تو یہ بات تو طے ہوگئی کہ خود کو کسی بھی فرقے یا مسلک یا نام نہاد مذہبی گروہ یا جماعت سے وابسطہ کرنا سراسر حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی مخالفت کرنا ہے، اس سے بھی بڑا المیہ یہ کہ خود کو ان فرقوں اور مسلکوں سے وابسطہ کرنے والے لوگ ہی سب سے زیادہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا دم بھرتے ہیں، فرماتے ہیں غلامیِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں موت بھی قبول ہے، جبکہ اصولاَ تو انہیں موت اس وقت ہی آجانی چاہئیے جب یہ خود کو کسی فرقے یا مسلک سے وابسطہ کر رہے ہوتے ہیں، کیونکہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری خطبے کے بعد بھی خود کو کسی فرقے یا مسلک سے وابسطہ کرنے سے بڑی نافرمانی تو اور کوئی ہو ہی نہیں سکتی، اسلئیے ایسے لوگوں کو اب یہ نعرہ بدل دینا چاہئیے بجائے اسکے کہ غلامیِ رسول میں موت بھی قبول ہے، انہیں چاہئیے نعرہ کچھہ اسطرح کرلیں، نافرمانیِ رسول میں موت بھی قبول ہے۔
    اصولاً تو نہ نیکی بانجھہ ہوتی ہے نہ بدی، دونوں ہی وافر مقدار میں اولادیں جننے کا ہنر جانتے ہیں، بدقسمتی کی انتہا یہ ہے کہ پاکستان میں تو نیکی بھی بانجھہ ہے، ایسی کونسی نیکی ہے جو پاکستان میں نہیں کی جارہی؟
    نماز، روزہ، حج، زکوت، توحید، پانچوں اراکین پر پوری نیک نیتی اور بد دیانتی کے ساتھہ عمل کیا جاتا ہے، جو حرام کا پیسہ جیب میں ڈال کر قصائی کے پاس گوشت خریدنے جا رہا ہے وہ پوری نیک نیتی سے اور جذبہِ ایمانی کے ساتھہ قصائی کو تاکید کرتا ہے کہ بھائی زبح کرنے سے پہلے اللہ ہواکبر ضرور پڑھہ لینا، اسے یہ خوف ہے کہ کہیں حرام گوشت اسکے شکم میں نہ اتر جائے، یہ ہی وجہ ہے کہ ایسی نیکیوں کے ثمرات معاشرے پر اثر انداز نہیں ہو پا رہے، اس ہی لئیے پاکستان میں نیکی مکمل طور پر بانجھہ ہے،  وہ ایک ایسی بوتل ہے جس پر لیبل روح افزاء کا لگا ہوا ہے اور بوتل کےاندر زبردست قسم کی مہنگی شراب موجود ہے۔ یہ تو بد دیانتی کی ایک بہت ہی معولی سی مثال دی ہے اگر تفصیل میں چلا گیا تو پوسٹ کے بجائے پوری کتاب لکھنی پڑ جائے گی، اسلئیے پاکستانیوں کی نیک نیتی کے ساتھہ بد دیانتی کی مثالوں کو یہیں روکتے ہیں۔
    پاکستان میں بدی کتیا کی طرح وافر مقدار مین بچے جنتی ہے، مثال کے طور پر آجکل بند گوبھی ایک سو چالیس روپے کلو کے حساب سے بازار میں بک رہی ہے، کوئی زحمت کرے اور جا کر اس کسان سے پوچھے جو بیچارا دن رات ہل میں بیل کی جگہ خود جت کر زمین کا سینہ چیر کر یہ سبزی اگاتا ہے اس کسان کو بہت تیر مار کر اس سبزی کی قیمت تین سے چار روپے کلو ہی مل پاتی ہے، یہاں سے بدی نامی کتنیا کی جنی ہوئی اولادوں کا کام شروع ہوجاتا ہے، دلال اور بھڑوت کرنے والے کوئی انویسٹر کے نام پر کوئی آڑھتی کے نام پر، ایک کے ہاتھہ سے دوسرے کے ہاتھہ میں دوسرے کے ہاتھہ سے تیسرے کے ہاتھہ میں یوں ہاتھہ بدلتے بدلتے یہ سبزی اصل صارف تک پہنچتے پہنچتے ایک سو چالیس روپے تک پہنچ جاتی ہے، اور اس ہی پر اکتفا نہیں کرتے یہ لوگ، اصل صارف تک پہنچتے پہنچتے سبزی تک سے اسکی اصل غذائیت چھین لیتے ہیں، مختلف قسم کے کیمیکلز ڈال کر پانی میں بھگو کر وزن بڑھا کر اور نہ جانے کیا کیا طریقے اختیار کئیے جاتے ہیں جنکا مہذب دنیا میں تصور بھی ممکن نہیں ہوتا۔
    خیر بات چلی تھی کہ آخری خطبے کو سننے یا پڑھنے کے بعد بھی فرقہ بندی اور مسلک پرستی کے دعوے داروں سے کہ انہیں بھی یہ زعم ہوتا ہے کہ وہ بھی مسلمان ہیں، بلکے صرف وہ ہی مسلمان ہیں، اب حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے بعد تو خود کو کسی مسلک یا فرقے سے وابسطہ کرنا خود ایک بدی ہے، اب یہ بدی کیسے بچے جنتی ہے اسکا احوال بھی سن لیں، میرے ایک بہت ہی محترم دوست ہیں افسوس کے وہ خود کو اہلحدیث فرقے سے وابسطہ کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں، لیکن انکے مرحوم والد اور بڑے بھائی طبعیت سے بریلوی مسلک سے ہیں، قصہ کچھہ یوں ہوا کے میرے دوست کے رشتے کی ایک جگہ بات چلی، اچھا خاصہ کماو پوت ہے، شکل صورت میں بھی کمتر نہیں، میرے دوست کے گھر والوں کو لڑکی پسند آگئی اور لڑکی کے والدین کو میرا دوست پسند آگیا، کہ اچانک لڑکی کے والد کے اندر کا اہلحدیث جاگ گیا، میرے دوست کو مخاطب کر کے کہنے لگے میاں ہم تو اہلحدیث ہیں نظر نیاز کو بلکل بھی نہیں مانتے آپ کہیں نظر نیاز وغیرہ تو نہیں کرتے؟ میرا دوست خود اہلحدیث ہے اس سے پہلے کہ وہ بھی نظر نیاز کے معاملے میں لڑکی کے باپ کے موقف کی تائید کرتا میرے دوست کے والد سینے پہ ہاتہ مار کر بول اٹھے، ہم تو مانتے ہیں نظر نیاز اور ہر ہر موقع پر ہمارے ہاں نظر نیاز کی جاتی ہے، میرا دوست والد کے ادب میں یہ بھی نہ کہہ سکا کہ میرے والد اور بھائی بریلوی ہیں لیکن میں تو آپکا ہم مسلک ہم فرقہ اہلحدیث ہوں، یوں لڑکی کے والد نے محض اسلئیے رشتہ ختم کردیا کے انہیں لگا کہ لڑکا انکے مسلک یا فرقے کا نہیں ہے۔
    بدی وہ کتیا ہے جو کبھی بھی ایک بچہ نہیں جنتی، تو اگلی بار کچھہ یوں ہوا کہ ایک اور جگہ رشتہ دیکھا گیا حسبِ سابق میرے دوست کے گھر والوں کو لڑکی پسند آگئی اور لڑکی کے والدین کو میرا دوست پسند آگیا، جس روز لڑکی کے والدین روایتی طور پر لڑکے کو دیکھنے آئے تو انکی نظر میرے دوست کی کتابوں کے شیلف پڑ گئی وہاں کچھہ اہلحدیث مکتبِ فکر کے علماء کی تحریر کردہ کتابیں موجود تھیں جنہیں دیکھہ کر وہ ٹھٹھک گئے، رشتہ کیونکہ میرے توسط سے تھا تو اس وقت تو وہ لوگ وہاں سے خاموشی سے واپس آگئے لیکن واپس آتے ہی میرے پاس پہنچ گئے آپکو معلوم ہے کہ ہم لوگ کٹر بریلوی ہیں اور ہمیں شبہ ہے کہ لڑکا اہلحدیث ہے کیونکہ ہم نے خود اسکے بک شیلف میں اہلحدیث علماء کی کچھہ کتابیں دیکھی ہیں، میں نے لاکھہ سمجھایا کہ اتنا سخت مزاج نہیں ہے ویسے ہی پڑھہ لیتا ہے بس، مگر انہوں نے میری ایک نہ مانی کہنے لگے ہمارے ہاں تو ہر تہوار پر نظر نیاز ہوتی ہے ایسے کسی بھی موقع پر وہ ہماری لڑکی کو نہیں بھیجھے گا یوں ہماری لڑکی ہی ہمارے ہاتھہ سے جائے گی، میں نے سمجھایا بھی کہ اسکے والد اور بھائی وغیرہ بریلوی ہی ہیں انکے گھر میں ہر طرح کی نظر نیاز کی جاتی ہے مگر وہ نہ مانے کہ والدین سے کیا ہمارا واسطہ تو لڑکے سے رہنا ہے وہ ہی جب ہمارے مسلک کا نہیں تو ہم کیسے کر سکتے ہیں یہ رشتہ، یوں یہ رشتہ بھی مذہب کے نام پر جہالت کی بھینٹ چڑھہ گیا۔
    بدی کی کتیا کی عمر بھی بہت لمبی ہے پچھلے کئی عشروں سے بچوں پر بچے جنے جارہی ہے اور یہ اٹھارہ کروڑ مل کر پوری نیک نیتی اور بد دیانتی سے ان بچوں کی پرورش ایمانی فریضہ سمجھہ کے کر رہے ہیں، اور نہ جانے کب تک جہالت کا یہ ننگا ناچ ہمارے ملک میں ہوتا رہے گا، نہ مولوی حق بات سمجھا رہا ہے، کہ اسے اپنی دکان بند ہونے کا خدشہ ہے، نہ سیاستدان سمجھا رہا ہے کہ اسے اپنے ووٹ بینک کے ٹوٹنے کا خدشہ ہے، نہ ہی حکومتی سطح پر کوئی ایسے اقدامات کئیے جارہے ہیں جو ان اٹھارہ کروڑ کو مذہب کے نام پر پھیلی ہوئی جہالت سے نکالنے کی کوئی سعی کر سکیں، لگتا ہے اب کسی یہودی یا عیسائی مبلغ سے ہی اسلام کی اصل روح پر تعلیم دلوانی پڑے گی اس قوم کو شاید وہ ہی لوگ ہم سے بہتر سمجھتے ہیں دینِ اسلام کو تب ہی تو انکے معاشرے میں اسلام نظر آتا ہے، پاکستان میں کہنے کو تو ہر طرف مسلمان ہی  بدی کے بچے Icon_bounce مسلمان ہیں لیکن افسوس کہ اسلام خوردبین سے دیکھنے پر بھی کہیں نظر نہیں آتا۔



    ____________
    راشد صاحب
    بدی کے بچے Coolte10

      Current date/time is Mon May 06, 2024 11:42 am