Rashid Ali Parchaway

راشید صاحب کے لیے اطلاع ہے کہ آنے والے وقت میں اپ کمپیوٹر کے ماہرین میں شمار ہونگے انشاء اللہ


Join the forum, it's quick and easy

Rashid Ali Parchaway

راشید صاحب کے لیے اطلاع ہے کہ آنے والے وقت میں اپ کمپیوٹر کے ماہرین میں شمار ہونگے انشاء اللہ

Rashid Ali Parchaway

Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.

Jamal Abad Michni Parchaway.

Keywords

Affiliates


free forum

Forumotion on Facebook Forumotion on Twitter Forumotion on YouTube Forumotion on Google+


    اسنیپ چیٹ

    Admin
    Admin
    Admin
    Admin


    Posts : 527
    Join date : 09.10.2014

    اسنیپ چیٹ Empty اسنیپ چیٹ

    Post by Admin Fri Mar 27, 2015 12:23 pm

    [size=36]اسنیپ چیٹ[/size]
    اسنیپ چیٹ 1087_47908872
    فیس بک اور ٹوئٹر کا نیا حریف...؟
    گزشہ دس برسوں کے دوران سوشل میڈیا کے میدان میں فیس بُک اور ٹوئٹر کی اجارہ داری قائم ہے۔تاہم، وقتاً فوقتاً دیگر سروسیں میدان میں آتی رہتی ہیں۔ ایسی ہی ایک سروس 2011 میں اسنیپ چیٹ کے نام سے متعارف ہوئی تھی،گزشتہ دو برسوں میں تو اس کیے استعمال کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں مل رہی تھیں۔ تاہم ،اب اس کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ اسنیپ چیٹ، تئیس سالہ آئیون شپیگل نے متعارف کرائی تھی اور اب اس کے لاکھوں صارفین ہیں۔ شپیگل کی عمر جب 23 برس تھی تو انہوں نے اسٹینفورڈ یونیورسٹی کو خیرباد کہہ کر اپنا کام شروع کر دیا، جس میں انہیں سلیکان ویلی میں وینچر کیپیٹل سے منسلک بڑے شخصیات سے مدد ملی۔ کہا یہ جارہا ہے ک وہ اگلے ڈاٹ کام ارب پتی ہو سکتے ہیں، لیکن یہ تبھی ممکن ہے جب ان کی سوچ کے مطابق لوگ سوشل میڈیا کے لیے بھی پیسے خرچ کریں گے۔ اسنیپ چیٹ 25 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے ہے جس کا شماراب مشہور موبائل ایپلیکیشنز میں ہورہا ہے،جس میں صارف ایک دوسرے کو تصاویر بھیج کر بات چیت کرتے ہیں،جو کچھ ہی سیکنڈ میں خود بخود ختم یا ڈیلیٹ ہو جاتی ہیں۔ اس کے صارفین کے بارے میںابھی تک کسی طرح کے اعداد و شمار پیش نہیںکیے گئے ہیں، ان کا دعویٰ ہے کہ برطانیہ کے تمام اسمارٹ فونز میں سے ایک چوتھائی میں یہ ایپلیکشن دست یاب ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ممکنہ طور پر برطانیہ کے 70 لاکھ لوگ اسنیپ چیٹگ کرتے ہیں۔ اسنیپ چیٹ کے بانی آئیون شپیگل کا کہنا ہے کہ ’’عارضی میڈیا‘‘ کا خیال اپنے آپ میں منفرد ہے اور یہ بات ثابت ہو رہی ہے۔ اس میں صارف کسی سے آن لائن بات چیت کر رہے ہیں تو اس گفتگو کا کوئی نام و نشان نہیں ملتا۔ پہلے چند ماہ تک اس خیال کے بارے میں بتانا بڑا مشکل تھا۔ انہیں لگتا ہے کہ ان کے ساتھ پڑھنے والے طالب علم ہی قربانی کا بکرا بنے ہوں گے، جنہیں اس کے بارے میں کافی کچھ سننا پڑا ہوگا۔ ابتدا میں اس میں کوئی دل چسپی نہیں لے رہا تھا۔ لیکن گزشتہ سال کے ابتدائی مہینوں میں یہ ایپلیکشن اسکولوں میں زیادہ مشہور ہوئی۔ اسے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں نے تیزی سے سیکھ لیا، کیوںکہ انہیں یہ محسوس ہوا کہ یہ بات چیت کے لیے سوشل نیٹ ورک کے مقابلے میں بہتر ذریعہ ہے اور اس میں دنیا کے لوگ زیادہ تاک جھانک نہیں کر سکتے ہیں۔اس رجحان سے اسنیپ چیٹ کے بارے میں دو عام مفروضے قائم ہوئے ہیں کہ اس کا استعمال ’سیکسٹنگ‘ یا جنسی نوعیت کی پیغام رسانی کے لیے کیا جاتا ہے جس میں ایسی پیغام رسانی کرتے ہیںجسے فیس بُک پر شیئر کرنا انتہائی خطرناک سمجھا جاتا ہے۔ خبر ملی ہے کہ اسنیپ چیٹ نے فیس بُک کی جانب سے مبینہ تین ارب ڈالر کی پیش کش مسترد کر دی ہے مگر اس کے بانی کو چین سے سرمایہ کاری کی اُمید ہے۔حال ہی میں فیس بک کے اس انکشاف پرلوگوں کو حیرت ہوئی جب اس کے اہم مالیاتی افسر نے کہا کیا کہ نوجوان لڑکے لڑکیاں ان کے نیٹ ورک پر کم وقت گزار رہے ہیں۔ حال میں ایڈریس انالیسز کے ایک جائزے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ’’اسنیپ چیٹ‘‘ اور ’’واٹس ایپ ‘‘جیسے پیغام رسانی ایپلیکشن کا فیس بک پر جو اثر پڑ رہا ہے اسے بلاوجہ مبالغے کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ برطانیہ میں 80 لاکھ سے زیادہ لوگ موبائل پیغام رسانی کی ایپلیکشنزاستعمال کرتے ہیں اور آدھے لوگوں کی عمر 16 تا 24 سال تک ہے، جو اس کا روزانہ استعمال کرتے ہیں۔ اس میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ فیس بُک اس عمر کے طبقے میں سب سے زیادہ مؤثر ہے اور قریباً 70 فی صد لوگ ہر روز اس کا استعمال اپنے فون پر کرتے ہیں۔ یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ فیس بُک اور ٹوئٹر کو آمدنی کے ذرائع کے لیے کئی طرح کے اشتہارات پر انحصار کرنا پڑتا ہے، لیکن اسنیپ چیٹ کی رقم کمانے کی حکمتِ عملی کیا ہے؟شپیگل مکمل تفصیلات دینے سے احتراز کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کچھ چیزیں حیران کرنے کے لیے چھوڑ دینی چاہیے۔ وہ صرف ان منصوبوں کے بارے میں بتاتے ہیں جن میں صارفین کو اضافی خدمات کے لیے رقم ادا کرنا پڑتی ہے۔ آئیون شپیگل سرمایہ کاری کے لیے سلیکان ویلی کی بجائے چین کی طرف دیکھ رہے ہیں، جس سلسلے میں وہ ’’وی چیٹ‘‘ کی مثال دیتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ فیس بُک اور ٹوئٹر، جیسے سوشل میڈیا بزنس سہولت کی طرح دیکھے جاتے ہیں اس لیے لوگ ان کے لیے ادائیگی نہیں کریں گے لیکن اسنیپ چیٹ جیسے ایپلیکیشن تفریح کی مصنوعات ہیں اور لوگ تفریح کے لیے خوب پیسے ادا کرتے ہیں۔بلیک بیری کی بی بی ایم پیغام رسانی کی سروس کے بارے میں بھی کچھ ایسی ہی مفروضے تھے۔ بی بی ایم کے لاکھوں صارفین ہیں اور اب یہ اینڈرائیڈ اور آئی او ایس پر بھی دست یاب ہے۔اسنیپ چیٹ نے اصل میں ڈیجیٹل دور کی نئی نسل کو لبھانے کی کوشش کی ہے، جو فیس بُک اور ٹوئٹر کے استعمال کے بغیر بھی انتہائی قریبی دوستوں سے اشتراک کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔



    ____________
    راشد صاحب
    اسنیپ چیٹ Coolte10


      Current date/time is Sun Apr 28, 2024 7:41 am