Rashid Ali Parchaway

راشید صاحب کے لیے اطلاع ہے کہ آنے والے وقت میں اپ کمپیوٹر کے ماہرین میں شمار ہونگے انشاء اللہ


Join the forum, it's quick and easy

Rashid Ali Parchaway

راشید صاحب کے لیے اطلاع ہے کہ آنے والے وقت میں اپ کمپیوٹر کے ماہرین میں شمار ہونگے انشاء اللہ

Rashid Ali Parchaway

Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.

Jamal Abad Michni Parchaway.

Keywords

Affiliates


free forum

Forumotion on Facebook Forumotion on Twitter Forumotion on YouTube Forumotion on Google+


    مودی کیسے جیتے؟

    Admin
    Admin
    Admin
    Admin


    Posts : 527
    Join date : 09.10.2014

    مودی کیسے جیتے؟ Empty مودی کیسے جیتے؟

    Post by Admin Tue Mar 24, 2015 5:46 am

    مودی کس طرح وزارتِ عظمیٰ کے اعلیٰ عہدے تک پہنچے؟ یہ سمجھنے اور سیکھنے کی ضرورت ہے۔ وہ مودی جس پر دہشت گردی کے الزام کی وجہ سے امریکا تک نے پابندی لگادی تھی، جس کے حکم پر گجرات میں قتلِ عام ہوا۔ مودی کو 2 ہزار مسلمانوں کا اعلانیہ قاتل کہا جاتا ہے۔ جب BJP کا نام آتا ہے تو ذہن کے نہاں خانوں پر دہشت گردی کی لکیریں اُبھرنے لگتی… لیکن دوسری طرف گجرات کا وزیراعظم بننے کے بعد مودی نے اپنے خیالات اور رویوں پر نظرثانی کی۔ وہ گجرات جو انفرا اسٹرکچر کے اعتبار سے تباہ حال تھا۔ جہاں گندگی کے ڈھیر تھے، جہاں کے عوام پسماندہ اور غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہے تھے، جہاں روزگار نہ تھا، بیسیوں بیماریوں کا اڈّا اور سینکڑوں جرائم کی آماہ جگاہ تھا۔ مودی نے گجرات کا میئر اور وزیر اعلیٰ بننے کے بعد گجرات کی حالت اور عوام کی قسمت ہی بدل ڈالی۔ 
    مودی نے دنیا بھر کی کمپنیوں اور ملک کے تاجروں اور صنعت کاروں کو دعوت دی کہ وہ آئیں اور انڈسٹری لگائیں۔ گجرات کے عوام کو نوکریاں اور ملازمتیں دیں۔ گجرات کی ترقی میں کردار ادا کریں۔ انہیں ہر قسم کا تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ مودی نے ا

    یک کام ایسا کیا جس کی وجہ سے دھڑا دھڑ فیکٹریاں اور کارخانے لگنے لگے۔ وہ یہ کہ انہوں نے ٹیکس فری کردیا، چنانچہ چند ہی سالوں میں گجرات کا نقشہ یکسر تبدیل ہوگیا۔ عوام خوشحال ہونے لگے۔ معاشی پہیہ چل پڑا۔ اور پھر مودی کی الیکشن کیمپین میں سارا روپیہ پیسہ بھی انہی مالدار کمپنیوں نے پانی کی طرح بہایا اور خفیہ چالوں سے جتوایا۔ رپورٹ کے مطابق جنتا پارٹی کی جیت میں کالے دھن نے بہت بڑا رول پلے کیا۔ انڈر ورلڈ نے اپنے سارے ذرائع استعمال کیے۔ بڑے بزنس مینوں نے اس پارٹی کے لیے اربوں کے فنڈز دیے۔ ایک ہزاروں کروڑوں میڈیا مہم پر صرف کیے گئے۔ دولت کے بل بوتے پر غریب غربا سے ووٹ خریدے گئے۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق جنتا پارٹی نے 15 کروڑ ووٹ آٹے کی بوریوں، گھی کے ڈبوں، دالوں کے بیگ بانٹ کر خریدے۔ 25 کروڑ مسلمانوں کا کوئی ایک بھی نمایندہ اس پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب نہیں پایا، کتنی تعجب خیز بات ہے! دوسری بات یہ ہے کہ بھارت سیکولر ملک ہے۔ 
    بھارت کا آئین بھی سیکولر ہے۔ سیکولر ہونے کا ڈھنڈورا بھارت نے اس لیے پیٹا تھا کہ اس کثیر القومی خطے میں آزادی کے رجحانات کو دبایا جاسکے۔ دیگر قوموں کے لیے بھارت کو قابل قبول بنانے کا واحد راستہ یہی تھا کہ اس کی شناخت ایسی رکھی جائے جو بظاہر سب کے لیے قابل قبول ہو۔ اگر ایسا نہ کیا جاتا تو اس بات کا قوی خطرہ تھا کہ ہندوستان کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہوجاتا۔ سیکولرازم مطلب یہ ہے تمام انفرادی واجتماعی معاملات، قومی وبین الاقوامی امور، سیاست، ریاست، تجارت، سفارت، معاشرت غرض زندگی کے ہر اہم دائرے سے مذہب کو اس طرح بے دخل کردیا جائے کہ کسی فیصلے کی بنیاد تعقل مذہبی نہ ہو، یعنی فرد اپنی ذاتی زندگی میں یا ریاست اپنی اجتماعی زندگی میں جب بھی کوئی فیصلہ کریں، خواہ وہ کسی معاملے سے متعلق ہو، اس فیصلے کی بنیاد کسی قسم کا تعقل مذہبی نہ ہو۔ آپ خواہ کسی دین کے ماننے والے ہوں۔ یہ دین آپ کی ذاتی اور اجتماعی زندگی میں حکم دینے کی صلاحیت سے محروم ہوجائے۔ آپ کی عقلیت اور خواہش نفس کی نص کا درجہ حاصل کرلے۔ دنیا کی اکثر مشہور لغات میں سیکولرازم کے معنی یہی لیے جاتے ہیں کہ مذہب سے آزاد ریاست کو سیکولراسٹیٹ کہا جاتا ہے۔ 
    سیکولرازم کی تعریف وکی پیڈیا میں یوں کی گئی ہے: ’’Secularism is the principle of separation of government institutions, and the persons mandated to represent the State, from religious institutions and religious dignitaries. In one sense, secularism may assert the right to be free from religious rule and teachings, and the right to freedom from governmental imposition of religion upon the people within a state that is neutral on matters of belief ‘‘ اس کی روشنی میں اگر دیکھا جائے تو بات واضح ہوجاتی ہے۔ ہندوستان میں مودی کی جیت سے سیکولرازم کی موت واقع ہوجائے گی۔ بھارت میں مودی وہ واحد سیاستدان تھا جس نے ہندوازم کا نعرہ لگایا اور بین السطور عندیہ دیا کہ وہ بھارت کا حکمران بن کر ملک کا آئین تبدیل کریں گے۔ مودی کی کامیابی میں ہندوازم کے نعرے نے بھی بہت کام کیا۔ اب مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد خطرہ ہے کہ ایران کی طرح بھارت کا آئین بھی سیکولرازم سے ہندوازم میں بتدریج تبدیل ہوجائے گا۔ تیسری بات یہ ہے کہ مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد خطے کی صورتحال خطرناک ہونے کا قوی اندیشہ بھی ہے۔ جس طرح ہٹلر نے جرمن قوم دنیا کی بہترین اور اعلیٰ ہے کا نعرہ مستانہ لگاتے ہوئے مایوس قوم کو متحد کیا۔ 
    اس نے 1933ء میں ہونے والے انتخابی مہم میں جرمن قوم کی بالادستی کا نعرہ لگایا اور الیکشن جیت گیا۔ اس کے بعد ہٹلر نے جو تباہی مچائی پوری دنیا واقف ہے۔ مودی بھی چونکہ شدت پسند کہلاتے ہیں۔ مودی ہزاروں مسلمانوں کا قاتل ہے۔ ہندو دہشت گرد تنظیم RSS کا بنیادی اور مرکزی رُکن رہا ہے، اور اس پر انہیں رَتی بھر شرمندگی نہیں ہے، بلکہ فخر ہے۔ اس کے وزیراعظم منتخب ہوجانے کے بعد مذہبی شدت پسندی اور ہندوازم کی برتری کا زعم کہیں اسے مسلمانوں کے لیے ہٹلر نہ بنادے۔ ہٹلر کی طرح مودی بھی جمہوری طور پر ہی منتخب ہوا ہے۔ قارئین! ستم ظریفی تو ملاحظہ کیجیے! دنیا میں اگر کوئی اسلامی جماعت جمہوری و آئینی جدوجہد کے ذریعے اقتدار میں آتی ہے تو اس کے خلاف واویلا شروع کردیا جاتا ہے۔ اقلیتوں کے حقوق غضب ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے۔ مذہبی منافرت پھیلنے کی باتیں کی جاتی ہیں، لیکن اگر ہندوستان جیسے ملک میں مودی مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف مہم چلاکر برسراقتدار آجاتا ہے تو اس پر کسی کے ماتھے پر شکن نہیں پڑتی۔ اقوام متحدہ سے امریکا تک، یورپی یورنین سے برطانیہ تک… نہ صرف سب خاموش رہتے ہیں بلکہ درپردہ ان کی حمایت کرتے نظر آتے ہیں۔


      Current date/time is Sun Apr 28, 2024 8:54 am