Rashid Ali Parchaway

راشید صاحب کے لیے اطلاع ہے کہ آنے والے وقت میں اپ کمپیوٹر کے ماہرین میں شمار ہونگے انشاء اللہ


Join the forum, it's quick and easy

Rashid Ali Parchaway

راشید صاحب کے لیے اطلاع ہے کہ آنے والے وقت میں اپ کمپیوٹر کے ماہرین میں شمار ہونگے انشاء اللہ

Rashid Ali Parchaway

Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.

Jamal Abad Michni Parchaway.

Keywords

Affiliates


free forum

Forumotion on Facebook Forumotion on Twitter Forumotion on YouTube Forumotion on Google+


    اسد کا جھوٹ

    Admin
    Admin
    Admin
    Admin


    Posts : 527
    Join date : 09.10.2014

    اسد کا جھوٹ Empty اسد کا جھوٹ

    Post by Admin Mon Mar 23, 2015 10:59 am

    [rtl]ایک جھوٹ جسے رائج کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے یہ ہے کہ عالمی برادری کے پاس صرف دو راستے ہیں، یا تو بشار الاسد کی حکومت کو قائم رکھا جائے یا سوریا میں خانہ جنگی کے خطرات مول لیے جائیں جو علاقائی جنگ کی صورت بھی اختیار کر سکتی ہے، کچھ ماہ سے یہ ڈراوا کافی حد تک کامیاب ہوتا ہوا نظر آتا ہے، ان خطرات کے پیشِ نظر گزشتہ کئی ماہ سے کچھ ممالک اپنے نقطہ نظر میں تبدیلی لائے ہیں جن میں عرب ممالک بھی شامل ہیں، عرب لیگ نے بھی اس اندیشے کے تحت سوریا کی رکنیت معطل کرنے کے اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کر لی ہے، اس فیصلے کی بیس ملکوں نے مکمل حمایت کی جبکہ صرف دو نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا.[/rtl]




    [rtl]اس جھوٹ کی بہت زیادہ ترویج کی گئی یعنی اسد کی حکومت کی بقاء سوریا اور خطے کے امن واستحکام کی ضامن ہے جبکہ متوقعہ صورتِ حال اس کے قطعی برعکس ہے، گزشتہ بیس سالوں میں دمشق نے محض ایک تخریب کار کا کردار ادا کیا ہے، لبنان میں دسیوں لیڈران کے قتل کی سازشیں رچائی گئیں، عراق کی بیشتر دہشت گردانہ کاروائیوں میں دمشق ملوث رہا ہے جن میں دو لاکھ سے زائد انسانی جانیں ضائع ہوئیں، ایران کے ساتھ متحد ہوکر دمشق نے کئی خطرناک مسلح تنظیموں کی پشت پناہی کی جیسے حزب اللہ اور خطے کے استحکام کو شدید نقصان پہنچایا چنانچہ یہ کیسے ممکن ہے کہ اسد کے سوریا کی عدم موجودگی خطے کے استحکام کو متاثر کرے گی جبکہ وہی تشدد کا مصدر ہے؟[/rtl]




    [rtl]یقینا اندرونی طور پر صورتِ حال کافی مستحکم تھی مگر اس استحکام کا راز سوریا کے طول وعرض میں جاسوسی کا وہ عظیم نیٹ ورک تھا جو لوگوں کی چھوٹی چھوٹی تفصیلاتِ زندگی تک پر نظر رکھتا ہے، مگر جب ملک کے طول وعرض کے 6000 سے زائد شہروں اور دیہاتوں نے اس نظام کے خلاف بغاوت کردی ہو تو ایسی صورت میں اس نظام کی بقاء خانہ جنگی کے خلاف ضمانت کیسے ہوسکتی ہے؟ اپنی قوم کے ساتھ خانہ جنگی کر کے یہ نظام 25 ملین سوری کے ساتھ کس طرح گزارہ کرے گا جن کی اکثریت اسے دشمن اور اس کی فوج کو قابض فوج سمجھتی ہے؟[/rtl]




    [rtl]جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اسد کی حمایت خانہ جنگی کو روکنے کے لیے ضروری ہے بہت بڑے وہم کا شکار ہیں، کیونکہ یہ نظام ہر طرف سے گھرا ہوا رہے گا، ملک کے اندر باغی گروہ آنے والے کئی سالوں تک اس حکومت کا جینا حرام کردیں گے، اس ضمن میں صدام حسین سے سبق سیکھنا چاہیے، 1991ء میں جنگ ہارنے کے بعد اگرچہ وہ بغداد میں جما رہا مگر ملک کے بیشتر حصے عدم استحکام کا شکار تھے، مرکزی قیادت ان کے معاملات کی تنظیم میں ناکام رہی، عملی طور پر صدام حسین دن میں حکومت کرتا تھا اور چھاپہ مار باغی گروہ رات کو حکومت کرتے تھے، یہی وجہ تھی کہ یہ نظام 2003ء میں زمیں بوس ہوگیا اور امریکیوں نے بڑے آرام سے کچھ ہی دنوں میں سارے عراق پر قبضہ کر لیا.[/rtl]




    [rtl]اسد کے حامیوں کا یہ دعوی کہ اس کی حکومت کی بقاء خطے کے استحکام کی ضمانت ہے دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ ہے، نہ وہ پہلے اس خطے کے استحکام کی وجہ تھا اور نہ کبھی مستقبل میں رہے گا، اس کے برعکس اگر خانہ جنگی کے ڈر سے اسے سوری قوم کے خون کے ساتھ ہولی کھیلنے کی کھلی چھٹی دے دی گئی تو ایک بہت بڑی خانہ جنگی شروع ہوسکتی ہے، اسد کسی تجویز یا ثالثی کو خاطر میں نہیں لارہا، بلکہ ایسی کشیدہ صورتِ حال میں اپنے کمپیوٹر کے سامنے گھنٹوں بیٹھ کر انٹرنیٹ سے فلمیں خریدنے میں زیادہ دلچسبی لے رہا ہے، اسد کے بقاء کی صورت میں وہ ایران کے تعاون سے دہشت گردی کے مزید وسیع نیٹ ورک پر انحصار کرے گا، اس کے ای میل سے لیک ہونے والے پیغامات (ای میلز) سے واضح طور پر پتہ چلتا ہے کہ ایرانی اسے کس قدر گائیڈ کر رہے ہیں، حتی کہ میڈیا کو کیا بیانات دینے ہیں وہ بھی اسے ایرانی لکھ کر دے رہے ہیں![/rtl]




    [rtl]سقوطِ اسد کے یقیناً دردناک نتائج برآمد ہوں گے مگر اتنے ہولناک جرائم کے ارتکاب کے بعد ان نتائج کا اس کے بقاء کے خطرات سے قطعی کوئی موازنہ نہیں، اگر وہ بچ گیا تو اپنے پڑوسیوں کے لیے پہلے سے زیادہ خطرناک ثابت ہوگا جن میں لبنان، اردن اور یقیناً ترکی بھی شامل ہے اور دمشق خطے کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا، ایران اور اسد کے اشتراک سے مشرقِ وسطی پر علاقائی جنگ کے سائے منڈلاتے رہیں گے جس میں اسد کو پہلے ہی کافی تجربہ ہے جس کی جڑیں ستر کی دہائی میں پیوست ہیں کہ چار دہائیوں سے اسی نے مسلح گروہوں کی قیادت کی جن کی سرگرمیاں مشرقِ وسطی سمیت یورپ تک پھیلی ہوئی ہیں.[/rtl]


    ____________
    راشد صاحب

      Current date/time is Thu May 02, 2024 4:44 am