سعودی عرب کی حکومت نے اخباری اطلاع پر سختی سے ایکشن لیا ہے اور
سعودی وزارت خارجہ نے بھارت،اورلندن میں موجودسعودی سفارت خانوں کے خطوط کی بنیاد پراب قادیانیوں کے خلاف ایکشن لینے کاارادہ کرلیاہے۔قادیانی حج کے دنوں میں خودکومسلمان ظاہرکرکے حج کرتے ہیں۔قادیانی جماعت سے انحراف کرتے ہوئے اسلام قبول کرنے والے لوگوں کے مطابق قادیانی جماعت مختلف علاقوں اورملکوں سے لوگوں کومنتخب کرتی ہے۔یہ لوگ عام مسلمانوں سے الگ تھلگ رہتے ہیں اورامام کعبہ کے پیچھے نمازکوغیرشرعی مانتے ہیں۔تواس کے لیے قادیانی جماعت اپنے حجاج کے لیے ایک الگ امام کااہتمام کرتی ہے جوکعبہ کے قریب اپنی الگ جماعت کراتاہے۔اپنی تمام سرگرمیوں کوخفیہ رکھتے ہوئے قادیانی منی میں عام مسلمانوں کے بجائے ان سے دور اپنے خیمے رکھتے ہیں۔اسی طرح وہاں پرانکی نجی رہائش گاہیں بھی علیحدہ ہوتی ہیں۔جہاں سے وہ اپنے سربراہ سے ہدایات حاصل کرتے ہیں اورحج کے دنوں میں ان پرعمل درآمد کرتے ہیں۔
امام کعبہ کے خطبے کے بجائے یہ لوگ اپنانام نہادخطیب منتخب کرتے ہیں جوعرفات میں خطبہ دیتاہے اور کہتاہے کہ کعبے کے اصلی متولی قادیانی ہیں اوروہ وقت دورنہیں کہ معاذاللہ کعبہ پرقادیانیوں کا قبضہ ہوگا ۔قادیانی ایسے لوگوں کوسعودی عرب بھیجتے ہیں جوکہ قادیانی حجاج کے لیئے سفر،رہائش اورمنی میں محفوظ پہاڑی علاقوں کے انتخاب کے ذمہ دارہوتے ہیں۔قادیانی مسلمانوں کوکعبے کامتولی نہیں سمجھتے لہذہ انکے ساتھ مناسک حج سمیت نمازپڑھنے کوبھی غیرشرعی امورمیں تصورکرتے ہیں۔
اسی رازدارانہ اندازہے یہ اپنے دین کی تبلیغ بھی کرتے ہیں۔بقول انکے قادیانی سربراہ مرزا محموداحمد کے کہ اگرہم مکہ مکرمہ چلے جائیں تواحمدیت کے پھیلنے کی راہ ہموارہوسکتی ہے کیوں کہ ہر ملک کاجہاز وہاں سے گزرتاہے۔ قادیانی ایک صدی سے اس کوشش میں ہیں مکہ اورمدینہ پراپنا قابوکریں اسے مرکزبنائیں اپنے دین کی اشاعت کااپنے دل میں کعبے کی ولایت کاخواب سجائے بیٹھے ہیں۔نعوذ باللہ ۔۔
اس سلسلے میں ہماری ایک سابقہ پوسٹ کو ضرور دیکھیے گا۔