Rashid Ali Parchaway

راشید صاحب کے لیے اطلاع ہے کہ آنے والے وقت میں اپ کمپیوٹر کے ماہرین میں شمار ہونگے انشاء اللہ


Join the forum, it's quick and easy

Rashid Ali Parchaway

راشید صاحب کے لیے اطلاع ہے کہ آنے والے وقت میں اپ کمپیوٹر کے ماہرین میں شمار ہونگے انشاء اللہ

Rashid Ali Parchaway

Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.

Jamal Abad Michni Parchaway.

Keywords

Affiliates


free forum

Forumotion on Facebook Forumotion on Twitter Forumotion on YouTube Forumotion on Google+


    قادیانیت…حقائق وتجزیہ !

    Admin
    Admin
    Admin
    Admin


    Posts : 527
    Join date : 09.10.2014

    قادیانیت…حقائق وتجزیہ ! Empty قادیانیت…حقائق وتجزیہ !

    Post by Admin Mon Jun 15, 2015 5:55 am

    اسلام تمام غیر مسلموں کو ذمی ہونے کی حیثیت سے ایک اسلامی ریاست میں بطور شہری انسانی حقوق کے تحت تمام سماجی ومعاشرتی حقوق ومراعات کا ضامن اور پابند ہے، مگر غیر مسلموں کو مسلمانوں کی مذہبی شناخت وپہچان اپنانے اور استعمال کرنے کی قطعاًاجازت نہیں دیتا، تاکہ مسلمانوں اور کفار کے درمیان تمیز قائم رہ سکے اوریہ بات بین الاقوامی قوانین اور ضوابط کے عین مطابق بھی ہے۔
    بالفرض اگر کوئی فرد یا جماعت شریعت اسلامیہ اور ملکی آئین کے تحت غیر مسلم (کافر) ہونے کے باوجود اپنے آپ کو مسلمان اور اپنے کفریہ مذہب کو اسلام کے مقدس نام پر پیش کرنے کی ناجائز اور غیر قانونی جسارت کرے اور اسلام کو کفر اور مسلمانوں کو کافر کہے تو ایسے غیر مسلم کافر فرد یا گروہ کی حیثیت دیگر غیر مسلم یعنی ہندو، سکھ، یہودی، عیسائی وغیرہ کی طرح نہ ہوگی، بلکہ ایسا غیر مسلم فرد یا گروہ شرعاً زندیق اور مرتد ہو گا اور اسلام میں زندیق اور مرتد کی سزا موت ہے، کیونکہ زندیق اورمرتد اسلام اور مسلمانوں کے علاوہ ملکی آئین کا بھی باغی اور غدار ہونے کی بناء پر بدترین مجرم بن جاتا ہے۔
    قارئین کرام! اب دیکھتے ہیں کہ منکرین ختم نبوت یعنی قادیانیوں کے کیا مذہبی عقائد اور سیاسی نظریات ہیں؟ اور شرعاً وقانوناً قادیانیوں کی کیا پوزیشن ہے؟۔
    ۱…قادیانی تاجدار ختم نبوت ا کی ختم نبوت کے منکر ہیں اور کذاب مرزا قادیانی (م۔۱۹۰۸ء) کو اپنا نبی اور رسول ماننے کی وجہ سے زندیق، مرتداور کافر ہیں۔
    ۲…کذاب مرزا قادیانی نے اپنی غلیظ کتب میں رحمت دو عالم ا ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام، حضرت سیدہ مریم علیہا السلام اور دیگر برگزیدہ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام، حضرات صحابہ کرام، خاندان رسالت مآب ا بالخصوص حضرت سیدنا علی المرتضیٰ، حضرت سیدہ فاطمة الزہراء، نوجوانان جنت کے سردار حضرت سیدنا حسین اور اکابرین اولیاء کرام کے خلاف انتہائی اہانت آمیز، گستاخانہ اور اشتعال انگیز ناپاک زبان استعمال کرنے کا ناقابل برداشت، ناقابل معافی اور بدترین جرم عظیم کیا ہے اور تمام قادیانی کذاب مرزا قادیانی جیسے ملعون، گستاخ رسول کو اپنا نبی اور رسول ماننے اور اس کا امتی ہونے کی وجہ سے گستاخان رسول ہونے کی بناء پر از روئے شریعتِ مطہرہ زندیق، مرتد اور کافر ہیں۔
    ۳…کذاب مرزا قادیانی کے بقول اس کی خود ساختہ اور انگریز کی خود کاشتہ جھوٹی نبوت پر ایمان نہ لانے والے عالم اسلام کے کروڑوں مسلمان (العیاذ باللہ) کافر، ولد الحرام اور کنجریوں کی اولاد ہیں۔
    ۴…قادیانی شروع سے قیام پاکستان کے خلاف اوراس کے دشمن ہیں اور آج بھی اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھنے کے لئے بے تاب ہیں، تاکہ ان کے نام نہاد خلیفہ مرزا محمود (م۔۱۹۶۵ء) کی ناپاک وصیت پوری ہوجائے۔
    قارئین کرام! پاکستان کا شہری ہوکر اور پاکستان کی مقدس سرزمین پر بیٹھ کر اس غدارِ وطن، نام نہاد قادیانی خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود کا شرمناک باغیانہ وغدارانہ بیان (جو کہ تاریخی ریکارڈ پر موجود ہے)ملاحظہ فرمائیں:
    ”میں قبل ازیں بتا چکا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی مشیت ہندوستان کو اکٹھا رکھنا چاہتی ہے، لیکن قوموں کی منافرت کی وجہ سے عارضی طور پر الگ بھی کرنا پڑے تو یہ اور بات ہے۔ ہم ہندوستان کی تقسیم پر رضا مند ہوئے تو خوشی سے نہیں، بلکہ مجبوری سے اور پھر یہ کوشش کریں گے کہ کسی نہ کسی طرح جلد متحد ہوجائیں“۔ (الفضل ۱۷/مئی ۱۹۴۷ء)
    ۵…بانی پاکستان قائد اعظم کی وفات کے بعد وصیت کے مطابق تحریک پاکستان کے نامور رہنما شیخ الاسلام حضرت علامہ شبیر احمد عثمانی(م۔۱۹۴۹ء) کی اقتداء میں جب قائد اعظم کا جنازہ پڑھا گیا تو اس وقت کے قادیانی وزیر خارجہ چوہدری سر ظفر اللہ خان (م۔۱۹۸۵ء) نے اعلانیہ قائد کا جنازہ نہ پڑھا اور غیر مسلم سفراء کے ہمراہ دور فاصلے پر الگ کھڑا رہا ،اخبارات میں جب اس بات کا چرچا عام ہوا کہ ظفر اللہ قادیانی نے قائد اعظم کا جنازہ نہیں پڑھا تو اس بدبخت، مرتداور کافر نے جوجواب دیا، وہ تمام غافل نادان اور نام نہاد روشن خیال قادیانی نواز مسلمانوں سمیت بالخصوص نئی نوجوان مسلمان نسل کی آنکھیں کھول دینے کے لئے کافی ہے، اس کا کافرانہ اور ابلیسانہ بیان پیش خدمت ہے:
    ”آپ مجھے کافر حکومت کا مسلمان وزیر سمجھ لیں یا مسلمان حکومت کا کافر نوکر“ (روز نامہ زمیندارمؤرخہ ۸/فروری ۱۹۵۰ء) ماخذ رسالہ بعنوان ”انصاف فرمایئے“ از مولانا عزیز الرحمن ثانی صاحب، شائع کردہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، پاکستان) قارئین کرام! غور فرمائیں کہ وطن عزیز پاکستان کے اس نمک خوار، تنخواہ دار، نوکر، زندیق، مرتداور کافر نے سرعام اعلانیہ قائد اعظم کو العیاذ باللہ مسلمان نہ سمجھ کر آپ کی نماز جنازہ نہ پڑھی اور اپنے مرتد، کافر اور نمک حرام ہونے کا واضح اور کھلاثبوت دیاہے، یہ ہے قادیانیوں کی اسلام دشمنی۔
    ۶…قادیانی ابتداء ہی سے انگریز کے وفادار، ایجنٹ اور یہود وہنود و اسرائیل سمیت دیگر غیر مسلم سامراجی طاقتوں کے آلہٴ کار ہونے کی وجہ سے اسلام، پاکستان اور مسلمانوں کے علاوہ عرب ممالک کے خلاف ہر وقت سرگرم عمل اور مذموم گھناؤنی سازشوں میں مصروف ہیں۔ محافظِ ختم نبوت صاحبزادہ طارق محمود مرحوم (م۔۲۰۰۳ء) فیصل آباد کا مرتبہ رسالہ” قادیانیت کا سیاسی تجزیہ“ ص:۱۷ سے ایک اہم چونکا دینے والا ثبوت پیش خدمت ہے۔
    ”قادیانی تحریک نے برطانوی سامراج کے ہاتھ پاؤں مضبوط کرنے کے لئے جو کچھ کیا، اس کی بڑی طویل داستان ہے کہ کس طرح قادیانی اسلامی وعرب ممالک کی جاسوسی کرتے رہے اور فلسطین کو قادیانی کارندوں کا ہیڈ کوارٹر بنایا گیا اور وہاں برطانیہ کی جاسوسی کے محکمہ کا افسر اعلیٰ ایک یہودی کو کیونکر بنایا گیا؟ ۱۹۲۲ء میں قادیانی خلیفہ مرزا بشیر فلسطین گیا اور اعلان کیا کہ یہودی اس خطے کے مالک ہوجائیں گے۔ یہ الہام کہاں سے آیا؟ یہ سب ہی کچھ ان کے خفیہ سیاسی عزائم کا عکاس تھا۔ اگریہ کہا جائے کہ قادیانیت اور یہودیت دو ایسے بچوں کا نام ہے، جنہوں نے صیہونیت کی کوکھ سے جنم لیا ہے، تو مبالغہ نہ ہوگا۔ حضرت علامہ اقبال کے بقول ”احمدیت یہودیت کا چربہ ہے“۔
    قارئین کرام! آج بھی قادیانی اسرائیلی فوج کا حصہ ہیں اور اسرائیل کے وفادار ایجنٹ، آلہٴ کار اور مخبر ہیں۔
    ۷…قادیانی نبوت کاذبہ انگریز کا خود کاشتہ پودا ہے اور اس پر کذاب مرزا قادیانی کی اپنی دستی قلمی درخواست بحضور نواب لیفٹینیٹ گورنر بہادر دام اقبالہ من جانب خاکسار مرزا غلام احمد قادیانی مؤرخہ ۲۴/ فروری ۱۸۹۹ء مندرجہ تبلیغ رسالت، جلد ہفتم: مولفہ: میر قاسم علی قادیانی کا ایک انتہائی شرم ناک پیراگراف پیش خدمت ہے۔
    قارئین کرام سے گزارش ہے کہ نہایت توجہ او رغور سے پڑھیں کہ کذاب مرزا قادیانی اپنے آقا انگریز گورنر بہادر کی کس طرح چاپلوسی وخوشامد کرتے ہوئے اپنی درخواست میں لکھتا ہے۔
    ”صرف یہ التماس ہے کہ سرکار دولت مدار ایسے خاندان کی نسبت جس کو پچاس سال کے متواتر تجربہ سے ایک وفادار، ایمان نثار خاندان ثابت کرچکی ہے اور جس کی نسبت سے گورنمنٹ عالیہ کے معزز حکام نے ہمیشہ مستحکم رائے سے اپنی چٹھیات میں یہ گواہی دی کہ وہ قدیم زمانے سے سرکار انگریزی کے پکے خیر خواہ اور خدمت گزار ہیں، اس خود کاشتہ پودے کی نسبت حزم اور تحقیق اور توجہ سے کام لے“۔
    قارئین کرام! یہ ہے انگریز کی خودکاشتہ جھوٹی نبوت کی اصل حقیقت اور کذاب مرزا قادیانی کا شرمناک وغلیظ کردار۔
    ۸…قادیانی جماعت کی تحریکِ پاکستان کے خلاف ریشہ دوانیوں اور بھر پور مخالفت کے باوجود جب تقسیم کا اعلان ہوا تو قادیانیوں کی مکروہ گھناؤنی سازش اور چوہدری سرظفر اللہ خان قادیانی کے منافقانہ کردار کی وجہ سے گورداسپور (کا ضلع جس میں قادیانیوں کا مرکز قصبہ قادیان واقع تھا) کو پاکستان کے نقشہ سے نکال کر بھارت میں شامل کردیا گیا۔ قادیانیوں کی پاکستان کے خلاف یہ ایک خطرناک سازش تھی، کیونکہ ضلع گورداسپور نہ ملنے کی وجہ سے کشمیر بھی پاکستان سے کٹ گیا، جس کانتیجہ ہمارے سامنے ہے کہ کشمیر کا مسئلہ آج تک حل نہ ہوسکا۔ مزید تفصیلات جاننے کے لئے سرکاری دستاویزی کتاب ”پارٹیشن آف پنجاب“ ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔
    ۹…امت مسلمہ کے خلاف قادیانیوں کی مسلسل سازشوں اور اسلام کی توہین اور تضحیک کی مسلسل روش اور بالخصوص ۲۹/مئی ۱۹۷۴ء کو نشتر میڈیکل کالج ملتان کے بے گناہ نہتے مسلمان طلباء پر چناب نگر (ربوہ) ریلوے اسٹیشن پر قادیانیوں کے وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں پورے ملک میں ایک زبردست پُرامن احتجاجی تحریک اور پورے ملک کے مسلمانوں کے پر زور مطالبے کے بعد جناب ذوالفقارعلی بھٹو کے دور حکومت میں قومی اسمبلی آف پاکستان نے فریقین یعنی مسلمانوں اور قادیانیوں کا موقف سننے اور فریقین کا تحریری مواد دیکھ کر غیر جانبدارانہ تجزیہ کرکے ۷/ستمبر ۱۹۷۴ء کے مبارک وپرمسرت دن متفقہ طور پر قادیانیوں اور ان کی لاہوری شاخ کو کافر اور غیر مسلم اقلیت قرار دے کر ملت اسلامیہ سے خارج کردیا، مگر قادیانی آج تک پارلیمنٹ کا فیصلہ ماننے سے انکاری اورباغی ہیں اور اپنے آپ کو مسلمان کہلانے پر بضد ہوکر اپنے کفریہ مذہب اور ناپاک عقائد کو اسلام کے مقدس نام پر پھیلانے میں مصروف ہیں۔
    ۱۰…آئین پاکستان کے تحت قادیانیوں کو کافر اور غیر مسلم اقلیت قرار دیئے جانے کے بعد جب آٹھویں ترمیم کے ذریعے ان پر شعائر اسلامی اختیار کرنے پرپابندی لگائی گئی تو انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں رٹ دائر کردی، جس پر سپریم کورٹ کے فل بینچ نے قومی اسمبلی کی متفقہ آئینی قرار داد کی توثیق کرتے ہوئے اپنے تاریخی عدالتی فیصلہ ظہیر الدین بنام سرکار 1999SCMR1718 ء کی رو سے قادیانیوں کو کافر اور غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا اور اس فیصلے کی رو سے بھی کوئی قادیانی خود کو مسلمان نہیں کہلواسکتا اور نہ ہی اپنے مذہب کی تبلیغ کرسکتا ہے، خلاف ورزی کی صورت میں وہ تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 298Cکے تحت تین سال قید کا مستوجب ہے۔
    مگر قادیانیوں کی ہٹ دھرمی دیکھیں کہ عدالت عالیہ کا فیصلہ تسلیم کرنے کی بجائے اپنے آپ کو مسلمان کہلوانے اور اپنے کفریہ مذہب کو اسلام کے نام سے پیش کرنے پر بضد ہیں اور عدالت عالیہ کا فیصلہ نہ ماننے کی وجہ سے مجرم ہیں۔
    ۱۱…کذاب مرزا قادیانی نے اپنی خود ساختہ انگریز نواز جعلی اور جھوٹی نبوت کا یہ سارا ڈرامہ اور چکر محض اس لئے چلایاتھا کہ انگریزی حکومت کی مدد کرے اور جہاد کے مقدس اسلامی فریضہ کو ختم کرے، لہذا اس کذاب مرزا قادیانی نے اپنی شیطانی وحی اور الہام کے ذریعے یہ دجالانہ اعلان کیا کہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجا گیاہوں اور تمام ہندوستانی مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ سچے دل سے انگریزی حکومتِ برطانیہ کی اطاعت کریں اور اب جہاد ہمیشہ کے لئے حرام ہے، لہذا جہاد کا خیال دل سے نکال دیں۔ بطور ثبوت اس کذاب قادیانی کا صرف ایک ہی جھوٹا شیطانی الہام پیش خدمت ہے:
    ”میری عمر کا اکثر حصہ اس سلطنت انگریزی کی تائید میں گزرا ہے اور میں نے ممانعت جہاد اور انگریزی اطاعت کے بارے میں اس قدر کتابیں لکھی ہیں اور اشتہارات طبع کئے ہیں کہ اگر وہ رسائل اور کتابیں اکٹھی کی جائیں تو پچاس الماریاں ان سے بھر سکتی ہیں، میں نے ایسی کتابوں کو تمام ممالکِ عرب ، مصر، شام، کابل اور روم تک پہنچادیا ہے۔ میری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ مسلمان اس سلطنت کے سچے خیر خواہ ہوجائیں“۔ (تریاق القلوب ص:۱۵ ب مصنفہ: مرزا غلام احمد قادیانی، بحوالہ قومی ڈائجسٹ، لاہور ج:۷ شمارہ ۱،۱۹۸۴ء)۔
    یہ ہے درج بالا پیش کردہ قادیانی نبوت کاذبہ کا شیطانی ایجنڈا کہ جہاد حرام ہے۔
    قارئین کرام سے مؤدبانہ عرض ہے کہ قادیانیوں کے بارے میں احقر راقم کے پیش کردہ درج بالا حقائق وتجزیہ کی روشنی میں منصفانہ وغیر جانبدارانہ ذہن کے ساتھ فیصلہ فرمائیں کہ جب قرآن وحدیث، تعامل صحابہ کرام واہل بیت عظام، اجماع امت، آئین پاکستان، سپریم کورٹ کے فیصلے اور عصر حاضر کے اسلامی ممالک کے تمام مسالک ومکاتب فکر کے نامور جید علمائے کرام کے فتاویٰ کے علاوہ غیر مسلم عدالتوں کے فیصلوں کے مطابق بھی قادیانی کافر وغیر مسلم قرار دیئے جا چکے ہیں، تو انصاف اور دیانت داری کا تقاضا تو یہ تھا کہ قادیانی پارلیمنٹ آف پاکستان اور سپریم کورٹ کا آئینی وقانونی فیصلہ تسلیم کرتے ہوئے اپنی علیحدہ مذہبی شناخت وپہچان مرزائی یا قادیانی ہونے کی حیثیت سے کراتے اور اپنے آپ کو کافر اور غیر مسلم اقلیت سمجھتے، لیکن اس کے برعکس قادیانیوں کی ڈھٹائی، ضدوہٹ دھرمی کا مشاہدہ تمام دنیا کے سامنے ہے کہ وہ آئین پاکستان اور سپریم کورٹ کا فیصلہ ماننے سے اعلانیہ انکاری وباغی ہیں اور طرفہ تماشایہ کہ وہ اپنے غیر مسلم کافر ہونے کے باوجود اپنے آپ کو مسلمان اور عالم اسلام کے تمام مسلمانوں کو کافر کہتے ہیں، اپنے خالص کفریہ قادیانی مذہب کو اسلام اور چودہ سو سالہ متواتر اور مسلسل اصلی اسلام کو کفر کہتے ہیں۔
    خدارا انصاف فرمائیں ! قادیانی اپنی اس ناجائز وغیر آئینی وقانونی مجرمانہ ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے از روئے اسلام ہندو، سکھ، عیسائی، یہودی، بدھ مت وغیرہ کفار کی طرح ذمی اور کافر نہ رہے، بلکہ زندیق اور مرتد قرار پائے اور اسلامی ریاست میں شرعاً زندیق اور مرتد کی سزا موت ہے۔
    درج بالا پیش کردہ حقائق وتجزیہ کی روشنی میں قادیانیوں کے موجودہ غیر قانونی وناپسندیدہ اور غدارانہ وباغیانہ طرز عمل وکردار کو مد نظر رکھتے ہوئے قدرتی طور پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آئین پاکستان کے تحت کافر وغیر مسلم اقلیت قرار دیئے جانے اور سپریم کورٹ کے متفقہ تائیدی فیصلہ کے تحت بھی کافر وغیر مسلم اقلیت ہونے کے باوجود قادیانیوں کا اپنے آپ کو کافر وغیر مسلم اقلیت کہنے اور سمجھنے کے بجائے زبردستی ضد وہٹ دھرمی سے اپنے آپ کو مسلمان کہلوانے اور اپنے خالص کفریہ مذہب کو اسلام کے مقدس نام پر پیش کرنے اور پھیلانے کے غدارانہ وباغیانہ اور ناقابل برداشت، ناقابل معافی، غیر آئینی اور غیر قانونی جرم عظیم کے باوجود آخر کس منطق یا دلیل سے منکرین ختم نبوت قادیانی مسلمانان پاکستان کے وطنی اور قومی بھائی قرار دیئے جانے کے مستحق بن سکتے ہیں؟۔
    قادیانیوں کو یہ مخلصانہ مشورہ ہے کہ وہ علمائے کرام سے رجوع کرکے ٹھنڈے دل ودماغ کے ساتھ سنجیدگی اور شرافت سے قادیانیت کو سمجھنے کی کوشش کریں، تاکہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ان کو ہدایت نصیب ہو اور آخرت کے دردناک عذاب سے بچ سکیں یا آئین پاکستان اور سپریم کورٹ کے فیصلہ کو تسلیم کرتے ہوئے اپنے آپ کو کافر وغیر مسلم اقلیت سمجھ کر اپنی مذہبی شناخت وپہچان الگ بنالیں اور مسلمان کہلوانا چھوڑدیں اور اپنے خالص کفریہ مذہب وعقائد کو اسلام قرار نہ دینے کا واضح تحریری وزبانی اعلان میڈیا واخبارات کے ذریعے کردیں تو اس میں ان کا اپناہی فائدہ ہوگا ۔
    باوجود شرعاً وہ زندیق اور مرتد کافر ہونے کے اقوام متحدہ کے چارٹر اور ملکی آئین وقانون میں دیئے گئے انسانی حقوق کے تحت ان کو حکومت کی طرف سے یہ رعایت حاصل ہے کہ ان کے تمام بنیادی انسانی وسماجی اور معاشرتی حقوق اور مراعات اور ان کی جان ومال عزت وآبرو کا تحفظ اور احترام حکومت وقت کی آئینی اور قانونی ذمہ داری اور مسلمانوں کی بھی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہوگی۔ جب کہ شروع سے لے کر آج تک ریاست کی طرف سے ان کو تمام انسانی وسماجی اور معاشرتی حقوق اور مراعات حاصل ہیں، حتی کہ کلیدی عہدوں پر آج بھی کئی قادیانی فائز ہیں اور مسلمانوں کی طرف سے ان کے خلاف کوئی نازیبا ونامناسب سلوک نہیں کیا جاتا، بلکہ وہ ملک کے اندر پرامن شہری کی طرح محفوظ اور مامون ہیں اور بالفرض اگر ان کے خلاف کوئی ناجائز وجارحانہ اور غیر قانونی کارروائی ہوجائے تو مجرموں کے خلاف قانون کے مطابق عدالتی کارروائی ہوتی ہے اور ان کو قانون کے مطابق سزا دی جاتی ہے، لیکن اس کے برعکس مغربی ممالک اور بیرونی دنیا میں دن رات قادیانی یہ مذموم اور غلط پروپیگنڈہ بھی کرتے رہتے ہیں کہ پاکستان میں ہم پر ظلم ہورہا ہے، جوکہ سراسر سفید جھوٹ ہے۔
    آخر میں نام نہاد، روشن خیال، قادیانی نوازاور نادان مسلمانوں سے استدعا ہے کہ وہ قادیانیوں کی موجودہ آئین شکن، غدارانہ ، باغیانہ اور غیر قانونی طرز عمل اور کردار کو مد نظر رکھتے ہوئے قادیانیوں کو آئین اور قانون کا پابند بنانے کی دانش مندانہ اصلاحی جد وجہد کریں، تاکہ ملک کے اندر موجودہ مذہبی منافرت، انتشار اور فساد کا مکمل خاتمہ ہوسکے اور مسلمانوں کے ساتھ قادیانی بھی پاکستان کے شہری ہونے کی حیثیت سے پر امن محفوظ اور خوشحال زندگی گزار سکیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ہمارا پیارا ملک امن اور سلامتی کا ہمیشہ کیلئے گہوارہ بن جائے۔


      Current date/time is Thu Mar 28, 2024 10:05 pm