Rashid Ali Parchaway

راشید صاحب کے لیے اطلاع ہے کہ آنے والے وقت میں اپ کمپیوٹر کے ماہرین میں شمار ہونگے انشاء اللہ


Join the forum, it's quick and easy

Rashid Ali Parchaway

راشید صاحب کے لیے اطلاع ہے کہ آنے والے وقت میں اپ کمپیوٹر کے ماہرین میں شمار ہونگے انشاء اللہ

Rashid Ali Parchaway

Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.

Jamal Abad Michni Parchaway.

Keywords

Affiliates


free forum

Forumotion on Facebook Forumotion on Twitter Forumotion on YouTube Forumotion on Google+


    دنیا کے چند مشہور زندہ مذاہب

    Admin
    Admin
    Admin
    Admin


    Posts : 527
    Join date : 09.10.2014

    دنیا کے چند مشہور زندہ مذاہب Empty دنیا کے چند مشہور زندہ مذاہب

    Post by Admin Sun Mar 15, 2015 11:26 am

    انسانی تاریخ میں لاتعداد مذاہب گزر چکے ہیں اور ہر دور میں انسان کسی نہ کسی مذہب کا پیروکار رہا ہے۔بے شمار مذاہب اب ناپید ہو چکے ہیں جبکہ اس وقت دنیا میں گیارہ مذاہب زندہ ہے جن کو ماننے والے لوگ اب بھی موجود ہیں۔یہ مذاہب کون کون سے ہیں اور ان میں بنیادی طور پر کیا اختلاف پائے جاتے ہیں اور ان میں کیا باتیں مشترک ہیں۔لیکن یہ بات سب مذاہب میں مشترک ہے کہ ایک اللہ ہی اس کائنات کا مالک ہے
    اسلام
    دنیا کے چند مشہور زندہ مذاہب 592699-bigthumbnail

    مذہب اسلام کے بانی اللہ کے آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے جو پانچ سو اکہترعیسوی میں سعودی عرب کے شہر مکہ میں پیدا ہوئے۔جو بچپن سے ہی اپنے خدا سے محبت کرتے تھے ۔ہمیشہ سچ بولتے اور دوسرے کے حقوق کا خیال رکھتے تھے ۔عہد جدیدمیں اسلام دنیا کا دوسرا بڑا مذہب ہے اور اس کے ماننے والے دنیا کے ہر ملک میں پائے جاتے ہیں۔اس کی مقدس کتاب قرآن ہے۔اسلام کے دو بڑے فرقے شیعہ اور سنی ہیں جبکہ دیگر بھی پائے جاتے ہیں۔اسلام میں رنگ، نسل اور زبان کی کوئی تفریق نہیں اس لئے موجودہ دور کا انسان اس مذہب کو قبول کرنے میں کافی دلچسپی رکھتاہے اور یہ دنیا میں دیگر مذاہب کی نسبت سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے
    ِ
    عیسائیت

    عیسائیت کے بانی اللہ کے رسول حضرت عیسیٰ علیہ السلام تھے جو دوہزارچھ سال قبل بیت المقدس میں پیدا ہوئے۔یہ بچپن سے ہی عام لوگوں سے مختلف تھے ،نیک اور با عمل تھے ۔ان کی ذات سے بہت سے معجزے منسوب تھے۔اُس دور کے مذہبی پیشواﺅں نے ان کی شدیدمخالفت کی اور شہر کی عدالت میں ان پر مقدمہ دائر کر دیاجس کے نتیجے میں انہیں سزائے موت سنائی گئی اور مصلوب کر دیا گیا ۔مگر خدا نے انھیں صلیب سے ہی زندہ آسمانوں پراٹھا لیا ۔بعد میں ان کے ماننے والوں نے مذہب کی تبلیغ کی۔اس کی مقدس کتاب انجیل (بائبل) ہے۔ عیسائیت کے دو بڑے فرقے کیتھولک اور پروٹسٹنٹ ہیں جبکہ دیگر فرقے بھی ہیں۔اس مذہب کے ماننے والے بھی دنیا کے ہر ملک میں پائے جاتے ہیں۔
    دنیا کے چند مشہور زندہ مذاہب Men_praying_at_Western_Wall_tb_n010200
    ہندومت
    ہندو مت کا آغاز تقریباً تین ہزارسال قبل مسیح میں ہوا۔یہ اپنے ابتدائی دور میں زیادہ تر جادو ٹونے کی رسوم پر مشتمل تھا۔برصغیر میں آریاﺅں نے اسے مربوط مذہب کی شکل دی۔اس میں دیوی دیوتاﺅں کی پوجا کی جاتی ہے ۔اس کی مقدس کتاب وید ہے جو بہت سے پرانوں پر مشتمل ہے۔رامائن ، گیتا اور مہا بھارت بھی مذہبی کتابیں ہیں۔ دوہزار سال قبل مسیح ان کے لکھے جانے کا آغاز ہوا اور یہ عمل صدیوں میں جا کر مکمل ہوا۔اس کا کوئی ایک بانی نہیں ہے بلکہ بہت سے اصحاب کا حصہ ہے۔اہم اصحاب میں رام کا بہت مقام ہے۔ اس مذہب میں انسانی تقسیم پائی جاتی ہے سب سے اعلی لوگ برہمن کہلاتے ہیں ۔ ان کے بعد کھشتری اور ویش ہیں جبکہ شودر سب سےکم تر لوگ ہوتے ہیں ۔ہندو مت بھارت کا سب سے بڑا مذہب ہے۔
    دنیا کے چند مشہور زندہ مذاہب God_

    سکھ مت
    سکھ مت دنیا کے نئے مذاہب میں سے ایک ہے اس کا آغاز سولہویں صدی ہوا۔سکھ مت کے بانی بابا گرونانک جی چودہ سو انہتر میں پنجاب (پاکستان) کے شہر ننکانہ صاحب میں ایک ہندو گھرانے میں پیدا ہوئے جبکہ تعلیم مسلمان استاد سے حاصل کی۔یہ بچپن سے ہی خدا سے لگاﺅ رکھتے تھے اور ابتدائی عمر میں ہی بھجن لکھنے شروع کر دیے۔ سکھ مت میں ہندو مت کے ساتھ ساتھ اسلام کی تعلیمات بھی ملتی ہیں۔یہ بتوں کو نہیں پوجتے بلکہ ایک خدا پر یقین رکھتے ہیں۔ان کی مقدس کتاب گرنتھ صاحب ہے جس میں زیادہ ترمسلمان صوفی شاعربابا فرید اور دیگر مسلمان صوفی شعرا کی کافیاں بھی شامل ہیں۔ ہندوستان کے پنجاب میںان کی اکثریت ہے جبکہ دیگر ممالک میں بھی آباد ہیں۔
    دنیا کے چند مشہور زندہ مذاہب 20101021G3-1
    جین مت
    جین مت بھی بدھ مت کا ہم عصر مذہب ہے۔یہ ہندو مت میں پائی جانے والی ذات پات کے نظام کے خلاف ہے۔مہا ویر اس مذہب کے بانیوں میں اہم مقام رکھتا ہے۔مہاویر کا والد بھارت کی ریاست بہار میں واقع ایک چھوٹی سی ریاست کا حکمران تھا اور والد کی وفات کے بعد حکمرانی چھوڑ کر گیان کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا۔یہ ہندوستان کا سب سے طاقتور اور قدیم مذہب ہے۔مہاویر کے زمانے سے ہی اس میں دو فرقے بن گئے تھے۔بھارت کے صوبے گجرات میں ان کی
    اکثریت ہے جبکہ ممبیٰ میں ان کی تعداد بیس لاکھ سے زائد ہے۔جین مت میں راست عقیدہ ، راست علم اور راست رویہ پر خصوصی زور دیا جاتا ہے ۔جین مت میں سچ بولنے والے کا بہت احترام ہے۔


    زرتشت
    زرتشت ایران کا قدیم مذہب ہے جس کے ماننے والے پارسی کہلاتے ہیںاور کم و بیش دنیا کے تمام علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔زرتشت تین سے چار ہزار سال پرانا مذہب ہے۔اس کا بانی زرتشت تھا۔اس کی تعلیمات میں ایک خدا کی پرستش کی تلقین ملتی ہے۔زرتشت بھی اپنی ابتدائی زندگی سے ہی علم وفکر میں دلچسپی رکھتا تھااوربیس برس کی عمر میں ہدایت کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا ۔ابتدا میں اس کی تعلیمات پر لوگوں نے توجہ نہیں دی اور ان کی شدید مخالفت کی اور انھیں زندہ آگ میں ڈال دیا گیا مگر وہ صحیح سلامت آگ سے نکل آئے۔زرتشت سے بہت سے معجزے منسوب ہیں۔زرتشت مذہب کی کتاب کا نام اوستا ہے۔
    دنیا کے چند مشہور زندہ مذاہب Picture_2031
    کنفیوشس مت
    چین کا سب سے با اثر مذہب کنفیوشس مت ہے۔کنفیوشس مت کے بارے میں بھی خیال کیا جاتا ہے کہ ابتداءمیں یہ کوئی باقاعدہ مذہب نہیں تھا بلکہ اخلاقیات کا ایک ضابطہ تھا جس نے رفتہ رفتہ مذہب کی صو رت اختیار کر لی۔کنفیوشس نے کبھی بھی اپنی خود کو اللہ کا نبی یا اوتار ہونے کا دعویٰ نہیں کیا تھا۔جس شخص نے کنفیوشس کی وفات کے بعد کنفیوشس مت کا پرچار کیا اس کا نام کنگ تھااور جب اس نے شہرت حاصل کی تو اسے کنگ گرو کا خطاب دیا گیا جسے کنگ قونسو بھی کہا جاتا تھا۔یہی لفظ جب لاطینی زبان میں تبدیل ہوا تو کنفیوشس میں ڈھل گیا۔کنفیوشس چھٹی صدی قبل مسیح میں پیداہوئے تھے ۔ان کی تحریری تعلیمات کا نام گلدستہ تحریر کہلاتی ہیں۔کنفیوشس چین کے ایک ایسے شاہی خاندان کے فرد تھے جو اپنی شان و شوکت کھو چکا تھا اور ان کے والدہ ماجدہ نے انتہائی تنگ دستی میں کنفیوشس کا اعلیٰ تعلیم دلوائی تھی۔کنفیوشس نے اپنی ابتدائی زندگی میں ہی اپنے نظریات کا پرچار شروع کر دیا تھا۔34برس کی عمر میں ان کے ماننے والوں کی تعداد چار ہزار کے قریب پہنچ گئی تھی جو چینی معاشرے میں ایک حیرت انگیز بات تھی کیونکہ چینی معاشرے میں دانائی اور عقل کو بڑھاپے میں خصوصیت سمجھا جاتا ہے۔کنفیوشس مذہب اور سیاست کو علیحدہ نہیں سمجھتے تھے بلکہ انھوں نے اپنی زندگی میں اہم حکومتی عہدوں پر کام کیا اور اسے اپنے اثرورسوخ اور تصوارات کو پھیلانے میں استعمال کیا۔کنفیوشس انسان کے اندر کی نیکی اور بھلائی کو زیادہ اہمیت دیتے تھے ان کا خیال تھا کہ اصل سچائی انسان کے دل کے اندر ہوتی ہے۔کنفیوشس کے مطابق نیک آدمی تین طرح کے خوف میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ایک آسمانی فیصلوں کا خوف ، دوسرے عظیم انسانوں کا خوف اور تیسرے روحانی لوگوں کا خوف۔کنفیوشس کی تعلیمات کے مطابق دنیا میں واحد خدائی قانون سچ ہے اور سچ تک رسائی صرف اور صرف خدا کے ذریعے ہو سکتی ہے۔

    تاﺅ مت
    تاﺅ مت بھی چین کا مذہب ہے۔اس کی ہیت بھی مذہب سے زیادہ اخلاقی فلسفہ کی ہے۔چین کے حوالے سے دوسرے ممالک کے لوگوں کو یہ بات عجیب لگتی ہے کہ چین کے رہنے والے ایک ہی وقت میں بدھ مت ، تاﺅ مت اور کنفیوشس ازم کو اپنا مذہب قرار دیتے ہیں جبکہ دنیا کے باقی لوگ ایک وقت میں ایک ہی مذہب کو اپنا مذہب قرار دیتے ہیں۔قدیم چین کے لوگ کثرت پسند تھے اور اپنے اجداد کی ارواح کی پرستش کرتے تھے ۔کائنات کے بنایدی اصول کی وضاحت کےلئے قدیم چینی مفکرین نے ین اور یانگ کے تصورات کا استعمال کیا۔ین فطرت کی منفی قوت اور یانگ فطرت کی مثبت قوت کا کہا جاتا ہے۔ین میں تاریکی ،ٹھنڈک ، نسوانیت ،نمی ،زمین ،چاند اور سایہ شامل ہیں جبکہ یانگ میں روشنی ، نور ، گرمائش ، مردانگی ، خشکی اور سورج شامل ہیں۔قدیم چین میں بزرگوں کا غیر معمولی احترام کیا جاتا تھا۔تاﺅ مت کے بانی کا اصل نام لی پوہ تانگ تھالیکن وہ لاﺅتزو کے نام سے مشہور ہوئے جس کے معنی بوڑھا استاد کے ہیںکیونکہ چین میں بڑھاپے کو ہی زندگی کا اصل آغاز سمجھا جاتا ہے۔اس مذہب کی کتاب کا نام تاوتی چنگ ہے جس کا معنی فطرت کا راستہ ہے۔ تاﺅ مت کے بانی چھ سو چار قبل مسیح میں پیدا ہوئے اور ایک عرصے تک شاہی کتب خانے کے انچارج کے طور پر کام کیا اور بعد ازاں ملازمت ترک کردی اور ایک لمبی سیاحت کو نکل گئے اور بعد میں گوشہ نشینی اختیار کر لی۔تاﺅ انسانی زندگی کو ایک عظیم اثاثہ قرار دیتے ہیں۔انھوں نے تعلیم،دولت،طاقت ،خاندان اور شہرت وغیرہ کو زندگی کےلئے بیکار بوجھ قرار دیا جس سے چھٹکارا پانا ضروری ہے۔

    دنیا کے چند مشہور زندہ مذاہب Puning_temple16a1869fff34e3f66399


      Current date/time is Tue May 07, 2024 12:47 pm