یہ فرقہ سنہ ۱۸۴۰ء میں ہندوستان کے صوبہ پنجاب سے شروع کیا گیا۔
فرقہ قادیانی کے بانی غلام احمد قادیانی کے حالات
نام: غلام احمد تھا، والد کا نام: حکیم غلام مرتضیٰ تھا، وطن قادیان ، ضلع گورداسپور، پنجاب ہے۔
پیدائش: سنہ ۱۸۳۹ یا ۱۸۴۰ء میں ہوئی۔
تعلیم: ابتدائی تعلیم اپنے علاقہ میں حاصل کی، مرزا صاحب کو تعلیم سے زیادہ زبان سیکھنے کا شوق تھا، اس لئے اس نے اردو کے علاوہ فارسی، عربی اور انگریزی سیکھی۔
ملازمت: ابتداءًا سیالکوٹ کی عدالت میں محرر تھے اور جب مختار کاری کا امتحان دیا تو اس میں فیل ہوگئے۔
مناظرہ و مباحثہ کا شوق: مناظرہ اور مباحثہ کا مرزا صاحب کو بہت شوق تھا، آریوں اور عیسائیوں سے انہوں نے خوب مناظرے کئے۔
بدزبانی اور فحش گوئی: مرزا صاحب کی زبان بہت آزاد تھی، جس کو جو مرضی میں آئے کہہ دیتے، اس طرح کہنے میں ان کو کوئی عار نہ تھا، علماء اسلام کو سخت کلامی اور گالی گلوچ کرتے تھے۔
ان کی فحش گوئی کا ایک نمونہ: مرزا صاحبنے ایک شخص کے بارے میں یہ اشعار کہے:
و من اللئام اری رجیلا فاسقا
غولا لعینا نطفۃ السفھاء
ترجمہ: میں کمینوں میں سے ایک فاسق آدمی کو دیکھتا ہوں کہ وہ ایک شیطان ملعون ہے، بیوقوفوں کا نطفہ ہے۔
مشکر خبیث مفسد و مزوّراً
نحس یسمّی السعد فی الجھلاء
ترجمہ: بدگو اور خبیث اور مفسداور جھوٹے ملمع کرکے دیکھانے والا، منحوس ہے جس کا نا جاہلوں نے سعد اللہ رکھا ہے۔
اذیتنی خبیثاً فلستُ بصادق
ان لم تمت بالخزییا ابن جفاء
ترجمہ: اپنی خبائث سے مجھے بہت دکھ دیا ہے، پس میں سچا نہیں ہوں گا اگر ذلت کے ساتھ تیری موت نہ آئے اے حرامی!۔
(حقیقۃ الوحی، مطبوعہ میگزین قادیان کانتمہ: ۱۴۔تا۔ ۱۹)
مرزا غلام احمد قادیانی سے سب سے پہلے مجدد ہونے کا دعویٰ، پھر محدث ہونے کا اور پھر ۱۸۹۱ء میں عیسیٰ (علیہ السلام) ہونے کا دعویٰ کیا، اور ۱۸۹۲ء میں اس نے اپنے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا اور پھر ۱۹۰۱ء میں نبی ہونے کا دعویٰ کردیا، مرزا غلام احمد کی زندگی مختلف اور متضاد دعویٰ کے گرد گھومتی ہے اور تمام دعوے آپس میں متضاد تھے۔
وفات: بالآخر مرزا غلام احمد کا ۲۶ مئی ۱۹۱۸ء کو لاہور میں انتقال ہوا مگر دفن قادیان میں کیا گیا