انسان کا لفظ زمین پر پائی جانے والی اس نوعِ حیات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو جنس انس (homo) سے تعلق رکھتی ہے اور دنیامیں پائی جانے والی دیگر تمام تر انواع حیات سے برتر دماغ رکھتی ہے۔ انسان کہلائی جانے والی مخلوق کی شناخت اس کی سیدھی قامت اور دو ٹانگوں سے چلنے والی مخلوق کے طور پر باآسانی کی جاسکتی ہے مزید یہ کے نوعِ حیاتِ انسان ایک معاشرتی مخلوق ہونے کے ساتھ ساتھشعور (consciousness) و ادراک (cognition) میں دیگر تمام مخلوقات کی نسبت اعلٰی معیار تک پہنچی ہوئی مخلوق ہے۔ انسان کوآدم کی مناسبت سے اردو عربی اور فارسی میں آدمی بھی کہا جاتا ہے اور اس کے لیے بشر کا لفظ بھی مستعمل ہے۔ آدمی اور بشر کی طرح انسان کا لفظ بھی اردو میں عربی زبان سے آیا ہے اور اپنی اساس انس سے ماخوذ ہے اور انسان ہی کے معنوں میں انس بھی استعمال ہوتا ہے، اسی لفظ انس سے ناس اور مرکب الفاظ عوام الناس وغیرہ بھی تخلیق کیئے جاتے ہیں۔ قرآن میں بھی اس نوع حیاتکے لیے انسان کے ساتھ ساتھ متعدد الفاظ استعمال ہوئے ہیں؛ جن میں ایک انس (سورۃ الرحمٰن آیت 39) بھی ہے۔ انسان کے لیے اساس بننے والا لفظ انس اپنے الف کے نیچے زیر ہمزہ کا حامل ہے جس کو الف پر پیش کے ساتھ والے انس سے مبہم نا کرنا چاہیۓ جس کے معنی محبت کے ہوتے ہیں۔
_____________
راشید صاحب