Rashid Ali Parchaway

راشید صاحب کے لیے اطلاع ہے کہ آنے والے وقت میں اپ کمپیوٹر کے ماہرین میں شمار ہونگے انشاء اللہ


Join the forum, it's quick and easy

Rashid Ali Parchaway

راشید صاحب کے لیے اطلاع ہے کہ آنے والے وقت میں اپ کمپیوٹر کے ماہرین میں شمار ہونگے انشاء اللہ

Rashid Ali Parchaway

Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.

Jamal Abad Michni Parchaway.

Keywords

Affiliates


free forum

Forumotion on Facebook Forumotion on Twitter Forumotion on YouTube Forumotion on Google+


    پاکستان - ریاستہائے متحدہ امریکہ تعلقات

    Admin
    Admin
    Admin
    Admin


    Posts : 527
    Join date : 09.10.2014

    پاکستان - ریاستہائے متحدہ امریکہ تعلقات Empty پاکستان - ریاستہائے متحدہ امریکہ تعلقات

    Post by Admin Fri May 15, 2015 10:36 am

    پاکستان - ریاستہائے متحدہ امریکہ تعلقات سے مراد پاکستان اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات ہیں۔ 1947ء میں پاکستان کے قیام کے بعد بیشتر عرصہ میں دونوں ممالک کے درمیان "حلیفانہ" تعلقات رہے مگر اکثر شک و شبہ کا شکار رہے۔


    • امریکہ نے پاکستان پر بیشتر عرصہ تجارتی پابندیاں لگا رکھی رہی۔ جو کاروباری پاکستان سے لین دین کرے اس کی گرفتاریاں کرتا ہے

    • جنگوں کے دوران امریکہ نے اپنے ہتھیاروں کے پرزے دینے سے انکار کر دیا۔

    • پاکستان سے ایف-16 طیاروں کے پیسے لے کر طیارے نہیں فراہم کیے اور پیسے بھی واپس نہیں کیے۔

    • امریکی ذرائع ابلاغ اور اہلکار اکثر پاکستان پر الزامات لگاتے اور پراپیگندا میں مصروف رہتے ہیں۔

    • پاکستان جوہری برمجہ کی مخالفت میں امریکہ پیش پیش رہا۔


    • کشمیر میں زلزلہ کے بعد امداد کی آڑ میں امریکہ نے سینکڑوں سی آئی اے اور فوجی کارندے پاکستان میں داخل کر دیے جن کا مقصد پاکستان کے جوہری برمجہ کو نقصان پہنچانا اور آئی ایس آئی میں گھسنا تھا۔


    امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر 2004ء سے متعدد حملے ڈرون ہوائی جہازوں کے استعمال سے کیے ہیں۔ یہ حملے جارج بش کی حکومت نے دہشت جنگ کے سلسلہ میں شروع کیے۔ بارک اوبامہ کے صدر بننے کے بعد، اور پاکستان میں زرداری حکومت کے قائم ہونے کے بعد ان حملوں کے تعدد اور شدت میں اضافہ ہوتا گیا۔[1] یہ ڈرون حملے،پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کے خلاف کئے جانے والے امریکی اقدامات میں سر فہرست ہیں۔ پاکستان میں نامعلوم تعداد میں افراد ان حملوں میں ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔ مغربی ذرائع ابلاغ، ہلاک ہونے والوں کی شہریت اور نسل کے مطابق ڈرون حملوں کی خبر کو اہمیت دیتے ہیں۔] مبصرین کے مطابق سال 2010ء میں سب سے زیادہ حملے کیے گئے، اور حملوں کی ذمہ دار امریکیCIA ہے۔] پاکستان میں انسانی حقوق کےلئےکام کرنےوالے ایک ادارےانسانی حقوق کمیشن کےمطابق 2010ء میں امریکی ڈرون جملوں سے900افرادہلاک ہوئےہیں۔ 
    اپریل 2011ء میں پاکستانی فوجی اور سیاسی حکام نے امریکہ سے ڈرون حملے بند کرنے کے لیے کہا۔ زخمیوں کا علاج کرنے والے طبیبوں نے بتایا ہے کہ امریکی ڈروں کے زریعہ کیمیائی ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔ ڈرون کے قتل و غارت کی منظرہ وزیرستان کے ایک باسی نے تصویری نمائش میں جمع کی ہے۔
    حملہ کے بعد امدادی کاروائی کرنے والوں پر امریکی ڈرون دوبارہ حملہ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ مرنے والوں کے جنازہ پر بھی ڈرون پھر حملہ کرتے ہیں۔ ان ڈرون کو امریکی فوجی اور کارندے چلاتے ہیں۔
    نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی صدر بارک اوبامہ ہر ہفتہ قتل کے لیے افراد خود چنتا ہے۔
    اوبامہ نے 2012ء میں دوبارہ صدارت جیتنے کے بعد بھی پاکستان پر ڈرون حملے جاری رکھے۔  اوبامہ کے مدمقابل رپبلکن امیدوار نے بھی ڈرون حملے جاری رکھنے کا عندیہ دیا تھا۔

      Current date/time is Sun Apr 28, 2024 4:37 pm