لغت میں اجماع متفق هونے کو کہتے هیں ، لغوی معنی کے اعتبار سے اتفاق اور اجماع ایک هی چیز هے مگر شریعت کی اصطلاح میں ایک خاص قسم کے اتفاق کو اجماع کہاجاتاهے

جس کی تعریف یہ هے
کہ حضور خاتم الانبیاء صلی الله علیه وسلم کی وفات کے بعد امت محمدیه میں کسی زمانہ کے
تمام فقهاء اور تمام مجتهدین کا کسی حکم شرعی پر متفق هوجانا اجماع کہلاتا هے ۰
اور دین کے جن امور کو امت محمدیہ کا ایک بہت بڑا گروه اور کثیر جماعت هرزمانہ میں بیان
کرتے چلے آرهے هوں جن کا جهوٹ پر جمع هونا مَحال هو یعنی ناممکن هوتو ان سب امور
اور احکام کو مُتَواتِر یا تَواتُر کہتے هیں ۰

صحیح حدیث میں آتا هے ، میری امت گمراهی پر اجماع نہیں کرے گی ( ترمذی ، حاکم ،ابن ماجہ
ابوداود ، مسند احمد ، سنن دارمی ، مَجمَعُ الزّوائِد ، ابو نُعیم فی الحِلیہ ، وغیرهم )غرض اس صحیح حدیث کو بہت سارے محدثین نے روایت کیا ، جس کا حاصل یہ هے کہ
امت محمدیہ کا عقائد واحکام میں کسی گمراهی پر اجماع و اتفاق مَحال اور ناممکن هے ۰

مرزا قادیانی اپنی کتاب ( تریاق القلوب ص 285 ) پر لکهتا هے کہ
صحابه کا اجماع حجت هے جوکبهی ضلالت پر نہیں هوتا ۰
حضرت عیسی علیہ السلام کی رفع جسمانی اور آسمان سے دوباره نزول پر اجماع امت هے
اور یہ عقیده تواتر سے ثابت هے ۰

اس عقیده کے بارے میں مرزا قادیانی کے بیانات ملاحظہ کریں

1 ۰ مرزا قادیانی اپنی کتاب ( شهادت القرآن ص 2 ) پر لکهتا هے کہ
قریبا تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق هے کہ احادیث کی رو سے ضرور ایک شخص آنے
والا هے جس کانام عیسی ابن مریم هوگا، جس قدر طریق متفرقہ کی رو سے احادیث نبویہ اس
بارے میں مروی هو چکی هیں ، ان سب کو یکجائ نظر دیکهنے سے اس تواترکی قوت اور
طاقت ثابت هوتی هے ۰

2 ۰ توضیح مَرام ص 2 ) پر لکها کہ
مسلمانوں اور عیسائیوں کا کسی قدر اختلاف کے ساتهہ یہ خیال هے کہ حضرت مسیح ابن مریم
اسی عنصری (اصلی ) وجود سے آسمان کی طرف اٹهائے گئے ۰

3 ۰ توضیح مَرام ص 3 ) پر مرزا لکهتا هے کہ
بائبل اور هماری احادیث اور اخبار کی کتابوں کی رو سے جن نبیوں کا اس وجود عنصری (اصلی
کے ساتهہ آسمان پرجانا تصورکیاگیا هے وه دو 2 نبی هیں ایک یوحَنّا جن کا نام اَیلیَا هے
اور ادریس هے دوسرے مسیح ابن مریم جن کو عیسی اور یَسُوع بهی کہتے هیں ان دونوں نبیوں
کی نسبت عهد قدیم اور جدید کے بعض صحیفے بیان کر ر هے هیں کہ وه دونوں آسمانوں کی
طرف اٹهائے گئے اور پهر کسی زمانے میں زمین پر اتریں گے اور تم ان دونوں کو آسمان سے
آتے دیکهو گے اِن هی کتابوں سے کسی قدر ملتے جلتے الفاظ احادیث نبویہ میں بهی پائے
جاتے هیں ۰

4 ۰ چشمہ معرفت ص 83 ) پر مرزا لکهتا هے کہ
چونکہ وه عالمگیر غلبہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کے زمانہ میں ظہور میں نہیں آیا
اور ممکن نہیں کہ خدائ پیش گوئ میں کچهہ تَخَلُف هو اس لیئے آیت ( هوالذی ارسل
رسولَه بالهدی ودینِ الحقِ لِیُظهِرَه علی الدین کُلِّه ) کی نسبت سے متقدمین کا اتفاق هے
جو هم سے پہلے گزرے هیں کہ عالمگیر غلبہ مسیح موعود ( عیسی علیہ السلام
کے وقت میں ظهورمیں آئےگا ۰

5 ۰ مرزا محمود خلیفہ قادیان ( حقیقت النبوت ص 142 ) پر لکهتا هے کہ
حضرت مسیح موعود ( مرزاقادیانی) کے دعوے سے پہلے جس قدراولیاء
صلحاء گذرے هیں ان میں سے ایک بڑا گروه عام عقیده کے ماتحت
حضرت مسیح (عیسی ) علیه السلام کو زنده خیال کرتا تها ۰

6 ۰ مرزا قادیانی نے اپنی کتاب ( ازالہ اوهام ، سلسلہ تصنیفات احمدیہ ص 555 = 1127 ) پرلکها
کہ تواتر ایک ایسی چیزهے کہ اگر غیر قوموں کی تواریخ کی رو سے بهی پایا
جائے تو تب بهی همیں قبول کرنا هی پڑتا هے ۰

مرزا غلام قادیانی 52 باون سال تک مسلمانوں کے اجماعی واتفاقی عقیدے کے مطابق
حضرت عیسی علیہ السلام کے حیات کے قائل رهے اور اس کو اهل اسلام کا اجماعی
عقیده کہتا رها مگر افسوس کہ مرزا قادیانی نے 52 باون برس کے بعد حیات عیسی علیہ السلام
کے اجماعی عقیدے کے خلاف بزعم خود اپنے ایک خیالی الهام کی رو سے وفات عیسی علیہ
السلام کا عقیده اپنالیا ۰

اب مرزا کا دوسرا روپ اور پینترا بدلنے کا انوکها انداز ملاحظہ کریں

1 ۰ دافعُ البلاء ص 15 ) پر لکهتا هے کہ
حیات مسیح (علیه السلام ) کا عقیده مشرکانہ عقیده هے ۰
عجیب اندازمکروفریب هے وه شخص جو صرف نبوت ورسالت کا هی دعویدار نہیں بلکہ
بلکہ مهدی ومسیح وغیره بے شمار دعووں کے ساتهہ ساتهہ افضل الانبیاء هونے کا
بهی خودساختہ دعوی رکهتا هے 52 باون سال تک اپنے هی بیان کے مطابق مشرکانہ
عقیده اپنانے کی وجہ سے شرک میں مبتلا رها ۰
کیا الله تعالی کے سچے انبیاء کی یہ حالت هوتی هے ؟ حاشا وکلا هرگز نہیں بلکہ الله تعالی
نے جتنے بهی انبیاء کرام کو مبعوث کیا سب کے سب دعوی نبوت سے پہلے اور دعوی
نبوت کے بعد هر قسم کی صغیره وکبیره سے معصوم هوتے هیں حتی کہ لا یعنی اور فضول
اعمال سے بهی سے بهی معصوم هوتے هیں ۰

2 ۰ نزولُ المسیح ص 32 ) پر مرزا لکهتا هے کہ
حیات مسیح کا قائل خدا اور رسول کا منکر هے ۰
یعنی مرزا قادیانی اپنے گذشتہ عقیدے کے مطابق 52 باون سال تک خدا اور
رسول کا منکر رها اور اچانک هی نبی، رسول ،مسیح ،مهدی ،اور کیا سے کیا
بن گیا ، دجل وفریب کا یہ نرالا انداز تاریخ انسانیت میں کہیں نهیں ملتا ،
اور ایسا هی اس دجل وفریب کو حق وسچ سمجهہ کر قبول کرنے والے انسانوں
کی جنس بهی تاریخ انسانی میں نہیں ملتی ۰

3 ۰ ایام صلح ص 146 ) پرمرزا لکهتا هے کہ
قرآن شریف میں مسیح ابن مریم کے آنے کا کہیں بهی ذکر نہیں ۰
یہ مرزا کی دو رنگی بلکہ سورنگی کا ایک انداز آپ نے دیکها یہی انداز مرزا نے
تمام عقائد اسلام کے ساتهہ اپنایا کبهی انکار کبهی اقرار کبهی سچ کبهی جهوٹ اور یہ سب
کچهہ اداکاری مسلمانوں کا ایمان واسلام شکار کرنے کے لیئے اس نے کی هے ۰
قرآن مجید اور احادیث متواتره سے حضرت عیسی علیه السلام کی حیات ونزول کے
متعلق مکمل اور انتہائ واضح تعلیم وتصریح موجودهے ، اور اسی پر اهل سنت والجماعت
کا قطعی اجماع هے ۰

اور مرزا قادیانی کا وفاتِ عیسی علیه السلام کا عقیده اپنانا سرا سر گمراهی بے دینی
اور کفر کو اختیار کرنا هے اور خدا اور ملائکہ اور لوگوں کی لعنت میں گرفتار هونا هے ۰

فتوی مرزا قا دیانی

مرزا قادیانی کا اپنا فتوی پڑهہ لیں اور خدا اور ملائکہ اور لوگوں کے ساتهہ
اسی کی حکم کے مطابق اس پر لعنت بهی بهیجیں ۰


مرزاقادیانی اپنی کتا ب ( انجام آتهم ص 144 ) پرلکهتا هے کہ
مَن کفربعقیدة اجماعیة فعلیہ لعنتُ الله والملائکة والناس اجمعین
هذا اعتقادی وهو مقصودی ومُرادی ۰
یعنی اجماع امت کے عقیدے کے منکرپر خدا کی اور اس کے فرشتوں کی اور
تمام لوگوں کی لعنت هو ، یہی میرا اعتقاد هے یہی میرا مقصود هے اور
یہی میری مراد هے