Rashid Ali Parchaway

راشید صاحب کے لیے اطلاع ہے کہ آنے والے وقت میں اپ کمپیوٹر کے ماہرین میں شمار ہونگے انشاء اللہ


Join the forum, it's quick and easy

Rashid Ali Parchaway

راشید صاحب کے لیے اطلاع ہے کہ آنے والے وقت میں اپ کمپیوٹر کے ماہرین میں شمار ہونگے انشاء اللہ

Rashid Ali Parchaway

Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.

Jamal Abad Michni Parchaway.

Keywords

Affiliates


free forum

Forumotion on Facebook Forumotion on Twitter Forumotion on YouTube Forumotion on Google+


    قادیانی جماعت کا ہر خلیفہ دردناک موت کا شکار ہوتا ہے۔

    Admin
    Admin
    Admin
    Admin


    Posts : 527
    Join date : 09.10.2014

    قادیانی جماعت کا ہر خلیفہ دردناک موت کا شکار ہوتا ہے۔  Empty قادیانی جماعت کا ہر خلیفہ دردناک موت کا شکار ہوتا ہے۔

    Post by Admin Thu Jun 04, 2015 11:15 am

    ایک سابق قادیانی کے انکشافات


    میں پیدائشی قادیانی تھا۔جس کا مجھے دکھ ہے۔ میں نے اپنی زندگی کے ۵۵سال قادیانی ماحول میں گزارے جس کا مجھے پچھتاوا ہے، پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو مجھے اپنی گزری ہوئی زندگی ایک خوفناک اژدھے کی مانند دکھائی دیتی ہے جس نے زندگی کی تمام خوصورتیوں کو نگل لیا ہو۔
    مجھے بچپن سے ہی جھوٹ سے شدید نفرت ہے اور قادیانیت کی چونکہ
    بنیاد ہی جھوٹ پر ہے اس لیے مجھے قدرتی طور پر قادیانیت سے نفرت تھی۔ میں نے کبھی بھی قادیانیت کی تبلیغ نہیں کی۔ نہ ہی کسی الزام لگنے پر قادیانیت کا دفاع کیا۔ کیونکہ بطور قادیانی جتنا اندر سے قادیانیت کو میں جانتا تھا کوئی مسلمان تو اس کا عشر عشیر بھی نہیں جانتا۔ پھر بھی میں ’’روایتی قادیانی‘‘ کی سی زندگی گزار رہا تھا۔ یہ ’’روایتی قادیانی‘‘ کون ہیں؟ یہ دراصل عام قادیانی میں جو مرزا صاحب اور ان کے جانشینوں کی جعلی نبوتوں خلافتوں اور حماقتوں کو اچھی طرح سے جانتے ہیں لیکن پھر بھی ان کے خلاف آواز نہیں اٹھاتے۔ خاموشی سے زندگی گزارے چلے جاتے ہیں۔ جماعت احمدیہ میں ایسے مرزائیوں کی کثرت ہے۔ یہ لوگ مرزا غلام احمد قادیانی ان کے نام نہاد خلفاء اور قادیانیوں کی ام المؤمنین(معاذ اللہ) اور چھوٹی آپا اور بڑی آپا کو اپنی نجی محفلوں میں ننگی گالیاں دیتے ہیں لیکن جماعت کے عہدیداروں کے سامنے ان کا احترام کرتے ہیں۔ اس طرح یہ ایک دوہری زندگی گزار رہے ہیں جو کہ بجا طور پر منافقت کی زندگی ہے۔ ان کے اعصاب اس دوہری اداکاری سے ٹوٹ چکے ہیں۔
    اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب خاتم الانبیاء محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے مجھے قادیانی زندگی کے عذاب سے نکالاجس کے لیے میں اللہ عزو جل کا بے شمار شکر ادا کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ وہ باقی قادیانیوں کو بھی اس مصیبت سے نکالے۔ آمین یہ قادیانی بے چارے بے حد مجبور ہیں۔ ان کے آپس میں رشتے ہیں جنھوں نے انھیں مجبور کر رکھا ہے کہ خاموشی سے جماعت احمدیہ کے اندر ہی زندگی گزاریں۔ بعض نے تو مجبوری کی بنا پر جماعت احمدیہ کو نہ چھوڑنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔ مثلاً میں نے اپنے ایک قریبی رشتہ دار قادیانی کو ڈنمارک کے محمد اسلم علی پوری صاحب کا مضمون پڑھنے کے لییدیا تو اس نے کہاہم نے جماعت نہ چھوڑنے کا اور جماعت کے خلاف مضامین نہ پڑھنے کا فیصلہ کیا ہوا ہے۔ میں نے کہا کہ سچ کا تو سامنا کرو۔ کہنے لگا کہ ہم سچے ہیں یا جھوٹے ہم بہرحال یہ جماعت نہیں چھوڑیں گے۔ ہمارا جینا مرنا رشتہ داری سب کچھ جماعت کے اندر ہی ہے ہم کہاں جائیں؟ میں نے کہا کہ تمہیں خوف ہے کہ سچ پڑھ لو گے تو جھوٹ بھاگ جائے گا ضمیر ملامت کرتا رہے گا۔ میں یہ منافقانہ زندگی گزارتے تنگ آچکا تھا۔ آخر خدا تعالیٰ کو مجھ پر ترس آگیا اور اس نے مجھے جماعت احمدیہ سے نکلنے کا راستہ دکھایا۔ جب میں نے جماعت احمدیہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا تو اپنے قادیانی دوستوں اور رشتہ داروں کو اپنے اس فیصلہ سے آگاہ کیا تو انھیں بھی مشورہ دیا کہ وہ بھی قادیانیت چھوڑ کر اسلام کے دامن میں پناہ لے لیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ بڑی جرات کا کام ہے ہمارے ماں باپ بہن بھائی بیویاں بیٹیاں داماد اور سب رشتہ دار دوست احمدی ہیں ہم ان سب کو چھوڑ کر احمدیت سے نکلنے کی جرأت نہیں کر سکتے۔ میں نے کہا کہ تم منافقت کی زندگی گزار رہے ہو اسی سے تو یہ زیادہ آسان ہے کہ ایک دفعہ ہمت کر کے جماعت احمدیہ کو خیر باد کہہ دو اور حقیقی زندگی گزارنا شروع کر دو ۔ لیکن وہ یہ جرأت نہ کر سکے اور جب میں نے احمدیت یعنی قادیانیت چھوڑی تو وہ مجھ پر رشک کرتے تھے۔ کیونکہ وہ قادیانیت کے چنگل میں بری طرح پھنسے ہوئے ہیں وہ جھوٹ کو سچ کہنے پر مجبور ہیں۔ وہ جماعت کو چندے ادا کرنے سے تنگ ہیں اس مہنگائی کے دور میں غریبوں سے زبردستی چندہ لینا کہاں کی شرافت ہے؟

    شرافت کی جبیں پر ہے پسینہ !

    میں نے اپنے قادیانی دوستوں کو جب مرزا غلام احمد قادیانی کی جعلی اور جھوٹی نبوت کے بارے میں لٹریچر بھیجا تو انھوں نے مجھے کہا ہمیں لٹریچر دے کر کیا آپ نے ہمارے وارنٹ نکلوانے ہیں؟ میں نے انھیں کہا کہ کیا تم مرزا غلام احمد قادیانی کو سچا سمجھتے ہو؟ تو وہ مرزا صاحب اور ان کے متعلقین کو ننگی گالیاں دینے لگے۔ میں ان لوگوں کا نام نہیں لینا چاہتا وگرنہ ان کے لیے مشکلات کھڑی ہو جائیں گی ان کا ناطقہ بند کر دیں گے مجھے ان پر ترس آتا ہے وہ میری تحریریں پڑھ کر مسکراتے ہیں۔
    الفاظ کے پردے میں ہم جن سے مخاطب ہیں وہ جان گئے ہوں گے کیوں نام لیا جائے۔جماعت احمدیہ کے بعض سادہ دل لوگ بڑوں کی بددعا اور لعنتوں سے بھی ڈرتے ہیں کیونکہ جماعت احمدیہ کے راہنماؤں کا وطیرہ ہے کہ وہ شروع سے ہی اپنے م


      Current date/time is Thu Mar 28, 2024 6:05 pm