پاکستان کے مجموعی قرضہ ساٹھ ارب ڈالر کے قریب ہیں
پاکستان کی طرف سے دو ارب ڈالر کے یورو بانڈر جاری کرنے پر اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ بانڈز پر دی جانے والی شرح سود حقیقت پسندی پر مبنی نہیں ہے اور ایک ایسے وقت جب یورپ اور امریکہ کے بینکوں میں شرح سود انتہائی کم ہے حکومتِ پاکستان کی طرف سے یورو بانڈ کا اجراء بیرونی ممالک میں سرمایہ رکھنے والوں کے لیے منافع کمانے کا ایک آسان موقع ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے سیاست دانوں پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ان کے اربوں ڈالر بیرونی ملکوں کے بینکوں میں جمع ہیں جہاں آج کل شرح سود انتہائی کم ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے سیاست دانوں پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ان کے اربوں ڈالر بیرونی ملکوں کے بینکوں میں جمع ہیں جہاں آج کل شرح سود انتہائی کم ہے۔
یورپ اور امریکہ کے بینکوں میں شرح سود کم ہے اور اس تناظر میں پاکستان کے یورو بانڈز پر دیے جانے والی شرح سود زیادہ ہے۔
ماماجی نے کہا کہ یہ بانڈ زیادہ تر بیرون ملک پاکستانی خریدیں گے اور قوی امکان یہی ہے کہ پاکستانی بشمول سیاست دان جن کے بیرون ملکوں کے بینکوں میں کھاتے ہیں وہ ان بانڈ کو خرید رہے ہوں۔
بی بی سی اردو سروس کے ریڈیو پروگرام سیربین میں پاکستان کے سابق چیف اکانومسٹ پرویز طاہر کا کہنا تھا کہ حکومت یورو بانڈ سے پاکستان کے بیرونی قرضوں میں اضافہ ہوگا اور ملک پر اقتصادی بوجھ بڑھے گا۔
ماماجی نے کہا کہ یہ بانڈ زیادہ تر بیرون ملک پاکستانی خریدیں گے اور قوی امکان یہی ہے کہ پاکستانی بشمول سیاست دان جن کے بیرون ملکوں کے بینکوں میں کھاتے ہیں وہ ان بانڈ کو خرید رہے ہوں۔
بی بی سی اردو سروس کے ریڈیو پروگرام سیربین میں پاکستان کے سابق چیف اکانومسٹ پرویز طاہر کا کہنا تھا کہ حکومت یورو بانڈ سے پاکستان کے بیرونی قرضوں میں اضافہ ہوگا اور ملک پر اقتصادی بوجھ بڑھے گا۔
____________
راشد صاحب
یورو بانڈز کے اجراء سے معیشت میں کو بامعنی یا ٹھوس اضافہ نہیں ہوسکے گا۔